آسٹریلیائی مسلم خاتون کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

نیو یارک: خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی آسٹریلیا کی مسلم لکھاری او رسماجی کارکن یاسمین عبد المجید کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ۔

اور انہیں امریکہ پہنچنے پر دوسری فلائٹ سے آسٹریلیا واپس بھیج دیا گیا۔سماجی کارکن یاسمین عبدالمجید ایک اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ آئی تھیں۔یاسمین نے ایک ٹوئیٹ میں بتایا کہ انہیں آمد کے ۳ ؍گھنٹے کے اندر واپسی کے لئے طیارہ میں سوار کردیا گیا۔آسٹریلوی پاسپورٹ ہونے کے باوجود امیگریشن کے قوانین میں سختی کی گئی ہے۔

آسٹریلوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی کسٹم بارڈر پروٹیکشن کا کہنا ہے کہ یاسمین کے پاس مطلوبہ ویزا نہ ہونے کے سبب ایسا کیا گیا ۔واضح رہے کہ یاسمین عبدالمجید آزادی اظہار رائے کی بین الاقوامی تنظیم پین انٹر نیشنل کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب میں نیو یارک میں مدعو تھیں۔جہاں انہیں مغربی ممالک میں موجود مسلم خواتین کو درپیش مشکلات پر اظہار خیال کرنا تھا۔اس واقعہ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پین انٹرنیشنل کے چیف سوزانے نوسل نے کہا کہ اس سے قبل بھی اس تقریب میں شرکت کے لئے یہی ویزا بغیر کسی اعتراض کے استعمال کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ یاسمین عبدالمجید سوڈان میں پیداہوئیں اور ۱۹۹۲ء میں آسٹریلیا منتقل ہوگئیں ۔پیشہ سے وہ ایک ٹیکنیکل انجینئر ہے۔اور انہیں کوئینز لینڈ اسٹیٹ کی جانب سے نوجوان آسٹریلوی کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔