مرکزی ملازمتوں میں کلاس III اور IV کیلئے انٹرویو کا لزوم برخاست

عوام کیلئے سال نو کا تحفہ، کرپشن سے نمٹنے میں مدد ملے گی، وزیراعظم نریندر مودی کا اعلان
نئی دہلی ؍ نوئیڈا۔31ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت نے سرکاری ملازمتوں میں کلاس III اور کلاس IV تقررات کے عمل میں انٹرویوز برخاست کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر کل سے عمل آوری ہوگی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’’سال نو کا تحفہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ نوجوانوں کو کرپشن سے چھٹکارا ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کل سے سرکاری ملازمتوں میں کلاس III اور IV زمروں کیلئے انٹرویوز کا لزوم نہیں رہے گا۔ انہوں نے حکومت کے اس فیصلہ کے بارے میں ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ 29 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمتوں پر یہ فیصلہ اثرانداز ہوگا۔ اس سے کرپشن سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ ٹوئیٹ اس وقت کیا جبکہ نوئیڈا میں کچھ دیر قبل 14 لین ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہاں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل اندازی کیلئے کانگریس پر ایک بار پھر تنقید کی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پارٹی سے خواہش کی کہ نئے سال کے موقع پر پارلیمنٹ کی کارروائی کی اجازت دینے کا عہد کرے  ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترقی کے حق میں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ 60سال تک برسراقتدار رہنے کے بعد اس کو کوئی حق نہیں ہے کہ سیاسی وجوہات کی بناء پر پورے ملک کی ترقی روک دے اور پارلیمنٹ کی کارروائی تباہ کردے ۔ کل یکم جنوری ہے جب آپ نیا سال منارہے ہوں گے آپ کو عہد کرنا چاہیئے کہ پارلیمنٹ کو کام کرنے کی اجازت دیں گے

اور ملک کی ترقی میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں گے ۔ وہ سنگ بنیاد کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ دہلی اور میرٹ کو مربوط کرنے والی ایک ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھنے کے سلسلہ میںجلسہ عام منعقد کیا گیا تھا ۔ کانگریس پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی بدقسمتی ہے کہ پارلیمنٹ جہاں قانون سازی ہوتی ہے اُس کی کارروائی مفلوج کردی گئی ہے جو لوگ عوام کی جانب سے مسترد کئے جاچکے ہیں انہوں نے پارلیمنٹ کی کارروائی روک دی ہے ۔ وہ پارلیمنٹ کو کام کرنے نہیں دیتے ‘ میں تمام ایسی سیاسی پارٹیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ ایسا نہ کریں کیونکہ مجھے لوک سبھا میں بات کرنے کا بھی موقع نہیں ملتا

‘ ا س موقع سے استفادہ کرتے ہوئے میں ’’ جن سبھا ‘‘ ( عوامی اجتماع) میں اپنے خیالات ظاہر کررہا ہوں ‘ جن لوگوں کو مباحثہ تبادلہ خیال اور فیصلہ سازی کیلئے پارلیمنٹ بھیجا گیا تھا ‘ انہوں نے ہی پارلیمنٹ کی کارروائی روکنا شروع کردی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کانگریس پر پارلیمنٹ کی کارروائی یقینی بنانے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ 60سال تک برسراقتدار رہ چکی ہیں ۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ کام انجام دیں جس کی ذمہ داری عوام نے ہمیں سونپی ہے ۔ یہ ذمہ داری خاص طور پر اُن تمام پر بھی عائد ہوتی ہے جنہوں نے اس ملک پر 60سال سے زیادہ عرصہ تک حکومت کی ہے ۔ وہ جانتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی کیا ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خصوصی ذمہ داری کہ ملک کی ترقی کو یقینی بنایا جائے اور اسے رکنے نہ دیا جائے ‘ چاہے اس کی وجوہات سیاسی کیوں نہ ہوں ‘ ان پر زیادہ عائد ہوتی ہے کیونکہ عوام نے انہیں 60سال تک ملک کا انتظام کرنے کی ذمہ داری سپوت کی تھی ۔