مودی حکومت نے مولانا آزاد فاونڈیشن کے بجٹ میں بھی کمی کردی
نئی دہلی ۔ یکم ؍ فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکز کے عبوری بجٹ میں مسلمانوں کا استحصال کیا گیا ہے۔ مودی حکومت ایک طرف کسانوں اور متوسط طبقہ کے لوگوں کو خوش کررہی ہے تو دوسری طرف بجٹ میں مسلمانوں کی بہبود کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ مولانا آزاد فاونڈیشن کے بجٹ میں بھی تخفیف کردی ہے۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کا دم بھرنے والی مودی حکومت نے آئندہ عام انتخابات کیلئے صرف مخصوص طبقات کو خوش کیا ہے۔ مودی حکومت نے پانچ سال پہلے سب کا ساتھ سب کا وکاس کانعرہ لگایا تھا لیکن وہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام رہی۔ وزیرفینانس پیوش گوئل نے اقلیتوں کیلئے مختص بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کا بجٹ 134 کروڑ روپئے تھا اسے گھٹا کر اب 81 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ مختار عباس کی وزارت اقلیتی امور کا بجٹ بھی نہیں بڑھایا گیا۔ 2019-20ء میں بھی 4,700 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کیلئے گذشتہ سال 62774 کروڑ کا بجٹ تھا۔ اس سال 76,800 کروڑ روپئے کردیا گیا۔ پری میٹرک اسکالر شپ کا بجٹ بھی 1269 کروڑ سے گھٹا کر 1100 کردیا گیا ہے۔ مدرسہ اسکیم کا بجٹ بھی نہیں بڑھایا گیا ہے۔ مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے مودی حکومت کے عبوری بجٹ پر تنقید کی اور کہا کہ بی جے پی نے اپنا اصلی چہرہ دکھادیا ہے۔ ملک کی 20 فیصد آبادی کو مجموعی بجٹ کا 0.2 فیصد بجٹ دیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہیکہ اس کی نیت اقلیتوں کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ مودی حکومت کا پورا منصوبہ یہ ہیکہ ملک کی 20 فیصد آبادی کو اس چوراہے پر لاکر کھڑا کردیا جائے جہاں ان کے تمام راستے بند ہوجائیں گے۔