ہمیں بغیر کسی تعصب کے ایک دوسرے کو سننا چاہئے :راج دیپ سردیسائی
سرینگر ۔ 26مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) مشہور و معروف صحافی راج دیپ سردیسائی نے کہا کہ اگر دہلی (مرکزی حکومت) کشمیریوں کو نہیں سن سکتی لیکن صحافیوں کو انہیں ضرور سننا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری تنازعہ نہیں حل چاہتے ہیں۔ راج دیپ سردیسائی نے ان خیالات کا اظہار مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا ہے ۔ راج دیپ سردیسائی جو نجی دورے پر کشمیر میں ہیں، نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے وومنز کالج میں طالبات سے ملاقات کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں نے وومنز کالج اننت ناگ میں طالبات کو سنا۔ اگر مرکز کشمیریوں کو نہیں سن سکتا لیکن صحافیوں کو انہیں ضرور سننا چاہیے ۔(طالبات کا) مجموعی طور پر کہنا تھا : ہم تعلیم چاہتے ہیں کرفیو نہیں۔ ہم حل چاہتے ہیں تنازعہ نہیں‘‘۔ انہوں نے عصمت اقبال نامی ایک خاتون کے ٹویٹ ’’سر۔ آپ کے ساتھ بات چیت بہت اچھی رہی۔ ہمیں یہ محسوس ہوا کہ کوئی ہمیں سنتا ہے ‘‘کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’’آپ سب سے ملاقات کرکے بہت اچھا لگا۔ ہم ہر ایک چیز پر اتفاق نہیں کرسکتے لیکن ہمیں بغیر تعصب ایک دوسرے کو سننا چاہیے ‘‘۔ راج دیپ سردیسائی نے ریاستی پولیس کے سینئر عہدیداروں بشمول کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سوئم پرکاش پانی سے ہوئی ملاقات کی تصویر ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’’کشمیر میں گذشتہ 20 برس سب سے زیادہ ریاستی پولیس کے لئے مشکل رہے ہیں۔ انہوں نے بہادری کے ساتھ گولیوں کا سامنا کیا۔ ریاستی پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کرکے بہت اچھا لگا‘‘۔