پورنیا:مشرقی شمال بہار کے ضلع پورنیا میں ایک شخص اپنی بیوی کی نعش آخری رسومات کی انجام دہی کے لئے موٹرسیکل پر لے کر پہنچا‘ شنکر شاہ کے پاس اتنے پیسے نہیں تھا کہ وہ خانگی ایمبولنس کرتا اورسرکاری اسپتال انتظامیہ نے اسے مردہ خانہ گاڑی دینے سے انکارکردیا۔
ایچ ٹی کی خبر ہے کہ مذکورہ 60سالہ شخص ضلع پورنیا کے شرینگر پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے گاؤں رانی بیری کا ساکن ہے ‘ جس کی بیوی پچاس سالہ دیوی جمعہ کے روز پورنیا کے صدر اسپتال میں فوت ہوگئی۔ شاہ نے کہاکہ ’’ میرے بیوی کے فوت ہونے کے بعد اس کی نعش لانے کے لئے میں نے دواخانے کے عملے نعش کو گاؤ ں لے جانے کے لئے گاڑی مانگی ‘ تب انہو ں نے مجھے اس کے لئے انتظام کرلینے کو کہا‘‘۔\
پھر وہ خانگی ویان ڈرائیور سے رجوع ہوا جس نے 2500روپئے مانگے ‘ جو اس کے بس میں نہیں تھا۔اس کے بیٹے32سالہ پپو نے پھر نعش کو موٹر سیکل پررکھا اور شاہ نے خود کو نعش کو پکڑنے میں مدد کی تاکہ اپنے آبائی گاؤں نعش لیاجاسکے۔دونوں باپ اور بیٹا پنجاب میں مزدور کاکام کرتے ہیں‘ جب انہیں سشیلہ دیوی کی بیماری کے متعلق اطلا ع دی گئی تب وہ سشیلہ دیوی کو صدر اسپتال میں شریک کروانے کے لئے واپس آگئے جہاں پر اس کی موت واقع ہوگئی۔
جب اس واقعہ کے متعلق پوچھاگیا تو پورنیا کے سیول سرجن ایم ایم وسیم نے کہاکہ ’’ صدر اسپتال کے مردہ خانہ کے لئے کوئی گاڑی دستیاب نہیں ہے‘ فی الحال ایک ہے جو ناکارہ ہے‘ ہر کوئی ذاتی طور پر اس کا انتظام کرلیتا ہے‘‘۔ ضلع مجسٹریٹ پنکج کمار پال نے کہاکہ واقعہ افسوسناک ہے اور ہم نے پہلے جن حالات میں موٹر سیکل پر نعش رکھ کر منتقل کی گئی اس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے
انہوں نے کہاکہ ’’ اس ضمن میں ایک دورکنی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے جس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ( اے ڈی ایم) اور سیول سرجن شامل ہیں اور کمیٹی کو اندرون دویوم رپورٹ پیش کرنے کو کہاگیا ہے‘‘۔
اس قسم کے واقعہ کے بعد اگست 2016میں مشتعل کردینے والی وہ تصوئیر کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جس میں اڈیشہ کے ایک قبائیلی دانا مانجھی نے اپنے بیوی ک نعش کاندھوں پرلاد کر آخری رسومات کے لئے لے گئے تھے کیونکہ کلاہانڈی اسپتال کے لوگوں نے انہیں گاڑی دینے سے انکار کردیاتھا۔