حیدرآباد : مرکزی وزیر وینکیانائیڈو نے آج کہاکہ مذہب کے نام پر تحفظات ملک کوتقسیم کردیں گے‘ لہذا بی جے پی حکومت کو ’’ مکمل اختیار‘‘ حاصل ہے کہ وہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے ریاست میں مسلم تحفظات کے کوٹے میں اضافہ کی تجویز کو مسترد کردے۔
انہوں نے رپورٹرس سے کہاکہ ’’ ہمیں مخالفت کا مکمل اختیار حاصل ہے ۔ ہم کسی بھی فرقہ وارانہ نوعیت کے تحفظات کو روکیں گے۔
اس لئے نہیں کیونکہ ( تلنگانہ میں میں) اب ٹی آر ایس ہے‘ جب ( سابق آندھراپردیش چیف منسٹر) راج شیکھر ریڈی نے بھی اسکو پیش کیاتھا تب بھی ہم نے مخالفت کی تھی‘ جب چندرا بابو نائیڈو نے پیش کیا تب بھی مخالفت کی اور اب ٹی آر ایس لارہی ہے ہم اس کی مخالفت کریں گے کیونکہ مذہب کے نام پر تحفظات ملک کو تقسیم کردیں گے۔
مرکزی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ نے کہاکہ بی جے پی ضروری ٹی آر ایس حکومت کو تلنگانہ میں تحفظات کے معاملے میں مددکرتے اگر وہ سماجی ‘تعلیمی اور معاشی پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات دیتے ۔یہاں پر مسلمانوں میں غریب لوگ ہیں۔
اگر وہ سماجی ‘ تعلیمی اورمعاشی طور پر پسماند ہ ہیں تو تحفظات بھی ہیں ‘ مگر مذہب کے نام پر تحفظات کی بی جے پی خلاف ہے‘‘۔نائیڈو نے کہاکہ بی آر امبیڈکر اور سردار ولبھ بھائی پٹیل نے کہاتھا کہ ہم مذہب کے نام پر تحفظات نہیں دے سکتے ‘ تو ان عظیم ہستیوں نے اس کا انکار کیاتھا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ تلنگانہ حکومت آزاد ہے اور وہ کوئی بھی قانون لاسکتی ہے ‘ مگر مجھے یقین ہے کہ یہ قانون لیگل سسٹم میں فٹ نہیں ہوگا‘‘۔
چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے حالیہ عرصہ میں کہاہے کہ ان کی حکومت بہت جلد اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے قبائیلوں اور مسلمانوں کے ریزرویشن کوٹے میں اضافے کی راہ ہموار کریگی۔
بی جے پی مسلم کوٹہ میں اضافہ کی تجویز کو غیر دستوری اقدام قراردیتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کے خلاف احتجاج کی تیاری کررہی ہے ۔تاہم ریاستی حکومت نے مجوزہ تحفظات کو مذہبی قراردینے سے انکار کیا ہے مگر کہاکہ ہے پسماندہ مسلمانوں کی ترقی اس کا مقصد ہے۔