مذہب تبدیل کرنے والے بچے ہندو والدین کی جائیداد کے وارث۔ ممبئی ہائیکورٹ

ممبئی۔ ممبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ مذہب تبدیل کرنے کے باوجود ہندو والدین کی جائیداد کا وہ شخص وارث ہوگا۔ عدالت ایک خاتون کی درخواست پر سنوائی کررہی تھی ‘ جس نے مسلم شخص سے شادی کے بعد اسلام قبول کرلیاہے۔ درخواست گذار کا بھائی68سالہ ساکن نے متوفی والدین کی جائیداد پر تھرڈ پارٹی تشکیل دی تھی۔

جسٹس مریدوالا بھٹکر نے منگل کے روز سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہاکہ’’کوئی بھی مذہب میں شامل ہونا ایک اختیاری بات ہے اور اس سے پیدائشی رشتے ختم نہیں ہوتے۔ لہذا ایک ہندو فرد جس نے اپنا مذہب تبدیل کرلیا ہے ہندو والد کی جائیداد کا وارث ہوگا یا ہوگی۔

تین سال قبل مذکورہ خاتون نے مٹونگا میں متوفی والد کی جائیداد ایک دوکان اور فلیٹ میں حصہ مانگا تھا اور اس کے لئے وہ عدالت سے رجوع ہوئی۔کیونکہ بھائی نے دوکان فروخت کردی تھی اور اب وہ فلیٹ بھی فروخت کرنا چاہا رہا ہے ‘ اس خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا

۔بعدازاں خاتون کی درخواست پر اعتراض جتاتے ہوئے یہ دعوی کیاگیا ہے کہ دوسرا مذہب اختیار کرنے کے بعد اس کے تمام حقوق کلعدم ہوگئے۔جب سیول کورٹ میں وہ کیس ہار گیاتو ہائی کورٹ سے رجوع ہوا۔

سبھاش جھا نامی وکیل اس شخص کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے تھے او رانہوں نے ہندو جائیداد ایکٹ 1956کے سیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیاکہ بہن والد کی جائیداد میں وارث کی حیثیت کھوچکی ہے۔

تاہم جسٹس بھٹکر نے کہاکہ ’’ دستور میں اس مذہبی حقوق کی گیارنٹی بنیادی حقوق میں شامل ہے‘ سکیولر ہندوستان میں اپنی مرضی کا مذہب‘عقائد اختیار کرنے کا پورا حق حاصل ہے ۔ لہذا جو ہندو اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرچکے ہیں انہیں والدین کی جائیداد سے ہندو ایکٹ کے سیکشن 26کے تحت بیدخل نہیں کیاجاسکتا ‘‘۔