مدھیہ پردیش میں وی ایچ پی کے احتجاج کے بعدنکاح کی جانچ۔

وی ایچ پی لیڈر اودیش سنگھ نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ یہ نکاح غیرقانونی ہے کیونکہ عورت مذہب اسلام اختیار نہیں کی ہے
مدھیہ پردیش۔ اجتماعی شادی تقاریب کے دوران ایک قبائیلی عورت او رمسلم مرد کے درمیان میں ہوئی شادی کے متعلق وشواہندو پریشد( وی ایچ پی) کی جانب سے غیرقانونی طریقے سے تبدیلی مذہب کے الزام اور اعتراض کے بعد مذکورہ مندالا ضلع انتظامیہ اس نکاح کی جانچ کررہا ہے۔

سرسوتی شیورام عمر22اور صدام سکندر حسین عمر23دونوں مندالا ٹاؤن کے رہنے ولے ہیں اور دونوں نے 26اپریل کے روز مندالا میں انجام پانے والی اجتماعی شادی تقریب میں شادی کی تھی‘سہ روزہ ادی اتسو کے ضمن میں منعقدہ تقاریب کی ابتدائی تقریب میں وزیراعظم نریند رمودی نے شرکت کی تھی ۔

یہ تقریب مکھیامنتری کنیادان یوجنہ اور مکھیامنتری نکاح یوجنا کے تحت منعقد کی گئی تھی جس میں ویواح او رنکاح ایک چھت کے نیچے کرائے گئے تھے۔وی ایچ پی لیڈر اودیش سنگھ نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ یہ نکاح غیرقانونی ہے کیونکہ عورت مذہب اسلام اختیار نہیں کی ہے

۔انہوں نے کہاکہ لڑکی نے ریاست کے آزاد ی مذہب ایکٹ کے تحت کوئی پہل بھی نہیں کی تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ مندالا‘ ڈینڈور اور دیگر قبائیلی علاقوں میں میں کئی مسلم لڑکے قبائیلی لڑکیو ں سے شادی کررہے ہیں مگر انتظامیہ اس ضمن میں صرف معمولی کاروائی کررہا ہے

۔مندالا ضلع پنچایت کے سی ای او ایس ایس روات نے کہاکہ یہ جوڑا فبروری سے ایک ساتھ رہ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ لڑکی کا باپ اس شادی سے خوش نہیں ہے مگر لڑکی کے زور دینے پر وہ اس معاملے میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلے کرلیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ والد کے گھر سے جانے سے قبل لڑکی نے ایک حلف نامہ بھی دیا ہے جس میں لڑکی نے والد کی جائیداد پر اپنا حق نہ جتانے کا بھروسہ دلایا

۔جوڑے نے ضلع کلکٹر میں اسی سال کے اوائل میں خصوصی شادی ایکٹ1954کے تحت رشتہ ازدواج میں بندھنے کی درخواست کی تھی‘ مگر بعد دمیں درخواست سے دستبرداری اختیارکرلی۔ فبروری میں ایڈیشنل کلکٹر نے یہ کہتے ہوئے درخواست کومسترد کردی تھی کہ درخواست دینے والی لڑکی کی دماغی حالت ٹھیک دیکھائی نہیں دے رہی ہے۔

روات نے کہاکہ ایک ماہ بعد سرسوتی نے چیف منسٹر کنیادان یوجنا کے تحت شادی کی درخواست پیش کرتے ہوئے اس میں صدام میں نام شامل کیا۔درخواست اس لئے مسترد نہیں کی گئی کیونکہ چیف منسٹر کنیادانی یوجنا کے قوانین مذہب کے متعلق خاموش ہیں۔اپریل26کے روز جوڑے نے کنیاد ان کے بجائے نکاح کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس کی تحقیقات او رنکاح کی منسوخی ضروری ہے۔