دیواس کے آسارام چودھری نے نیٹ میں بھی حاصل کی کامیابی
بھوپال۔ مدھیہ پردیش کے ضلع دیواس کے ایک کچرہ چننے والے شخص کے بیٹے نے اے ائی ائی ایم انٹرنس ٹسٹ جو اسی سال مئی میں منعقدہ ہوا تھا میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ضلع ہیڈکوارٹرس سے 40کیلومیٹر کے فاصلہ پر موجودہ پسماندہ علاقہ وجئے گنج منڈی کے ساکن 20سالہ اسارام چودھری نے 707کل رینک اور141اوبی سی زمرہ میں رینک حاصل کیاہے۔
اس نے نیشنل الجیبلیٹی کم انٹرٹسٹ میں بھی2763اور اوبی سی زمرہ میں803واں رینک حاصل کیا۔ اسارام کے والدین رنجیت اور ممتا چودھری کا وجئے گنج میں موجودہ گھر جس میں چار لوگوں رہتے ہیں بتاتاہے کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے کس طرح زندگی گذار رہے ہیں۔
کھیت سے جمع کئے ہوئے لکڑی کے تکڑوں سے دروازہ بنایاگیا ہے‘ اور چھت پلاسٹک شیٹس اور ٹائیلس پر مشتمل ہے‘ جس کے ذریعہ بڑی مشکل سے بارش کے پانی کو کچھ حدتک روکا جاسکتا ہے مگر تیزاہواؤں میں چھت آڑنے کا بڑا خدشہ لاحق رہتا ہے۔
اسارام نے نیو ز پیپر دی ہندو سے بذریعہ ٹیلی فون بات کرتے ہوئے کہاکہ’’چھت میں کچھ دراڑیں رہتی ہیں جس کے ذریعہ سورج کی شعاعیں اور بارش کا پانی بڑی آسانی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتا ہے۔یہ حالات کبھی بھی میری تعلیم کو متاثر نہیں کرسکے۔
میں نے پہلے ہی کوشش میںیہ ( اے ائی ائی ایم ایس انٹرنس) میں کامیابی حاصل کی اور میرے ناودایا ودیالیا کے ٹیچرس بالخصوص امیت سر( بائیولوجی ٹیچر) نے انٹرنس میں کامیابی حاصل کرنے میں میری بڑی مدد کی ہے‘‘۔
وہ میڈیسن ہی میں پڑھائی کرنا کیوں چاہتا ہے کہ اس پر اسارام نے کہاکہ ’’موقع میں ڈاکٹر بننے کا میں نے فیصلہ کرلیاتھا۔جب میں پانچویں جماعت میں پڑھائی کررہا تھا‘میرے والد مجھے جھولہ چھاپ( فوری) ڈاکٹر بنانا چاہا رہے تھے۔
میں نے دیکھا ہے وہ کچھ میڈیسن لکھ کر دیتے ہیں اور منٹوں میں پچاس روپئے کمالیتے ہیں۔ اس واقعہ نے مجھ پر گہرا اثر چھوڑا۔میں نے اس ڈاکٹر کے کام کو میرے والد کے لیبر کے کام سے تقابل کیا‘ جو ناکارہ پلاسٹک بوتل‘ لوہے کے تکڑے ‘ خاص کر ریلوے کراسنگ پر اٹھاکر پورے دن میں پچاس روپئے سے کم کماتے ہیں‘‘۔
آسارام نے کہاکہ’’ میری کامیابی کے پس پردہ اصل وجہہ دکشانہ فاونڈیشن سے ملی تربیت اور رہنمائی ہے۔
پونا شہر کی دکشانہ فاونڈیشن ہندوستان کے دیہی علاقوں میں مقیم خاندانوں کے قابل بچوں کو میڈیکل او رانجینئرنگ انٹرنس ٹسٹ کے لئے مفت تربیت فراہم کرتا ہے۔دکشانہ فاونڈیشن کے انٹرنس امتحان میں مجھے ملے پہلے رینک کی وجہہ سے میرے غریب خاندانی پس منظر کو دیکھتے ہوئے انہوں نے میرے مدد میں اضافہ بھی کیا‘