بھوپال: ایک ایسے وقت جب حکومت کھلے مقامات پر حاجت سے پاک ہندوستان کے وزیراعظم نریند رموددی کے خواب پر کروڑ ہاروپیوں کی بارش کررہی ہے‘ وہیں پربی جے پی برسراقتدار ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چتر پور کے ایک گاؤں میں دلتوں کا الزام ہے یہاں پر اثر دار پٹیل انہیں گاؤں میں بیت الخلاء تعمیر کرنے سے روک رہے ہیں۔ ان دلت خاندانوں کو پرجا پتی طبقہ( ایس سی) سے تعلق ہے جو بھوپال سے تیس کیلو میٹر پر واقع چتر پور ضلع کے بارہ کھیڑا گاؤں کے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ گاؤں کے اثر دار پٹیل پرجاپتیوں کے گھر کے سامنے بیت الخلاء کی تعمیر کے لئے گڑھوں کی کھدوائی سے روک رہے ہیں‘ اس کے علاوہ وہ جن گھر وں میں بیت الخلاء نہیں ہے ان عورتوں او ربچوں کو اپنے گھروں میں حاجت پوری کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔چمپا پرجاپتی نے کہاکہ ’’ ہم اپنے گھر میں گڑھے بناکر حاجت پوری کررہی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک عورت جس نے ہدایت کو نذر انداز کرتے ہوئے پٹیلوں کے نافرمانی کی تو اس کو پٹیل شخص کی بدسلوکی اور مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔تین دن قبل بارہ کھیڑا گاؤں سے پرجاپتی کا ایک شخص چتر پورضلع پنچایت چیرمن راجیش پرجاپتی کو ایک تفصیلی شکایت پیش کی ہے۔کملیش پرجاپتی نے کہاکہ’’ ہم نے اپنے گھروں کے سامنے کسی اور زمین پر قبضہ کئے بغیر اپنی ہی زمین پر گڑھوں کی کھدوائی کی۔ اثر دار پٹیل شخص جو ہمارے گھر کے سامنے رہتا ہے اس نے محکمہ مال کی عملے کی مدد سے تمام گڑھوں کو بند کردیا۔تب سے وہ مسلسل ہمیں ہراسا ں کررہا ہے‘‘۔چتر پور پنچایت چیرمن راجیش پرجاپتی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں اس ضمن میں ایک شکایت موصول ہوئی ۔
انہوں نے کہاکہ’’ ہم نے اس مسلئے کو ضلع انتظامیہ کے حوالے کیااور اس ضمن میں تفصیلی طور پر تحقیقات کی جائے گی‘‘۔تاہم ‘ نیوانڈین ایکسپریس نے اس مسلئے پر رابطہ قائم کیاتو سب ڈویثرنل مجسٹریٹ( ایس ڈی ایم) راج نگر رویندر چوکسی نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ پرجاپتوں کواپنی ذاتی زمین پر بیت الخلاء کی تعمیر سے روک دیاگیا ہے۔ایس ڈی ایم رویندر چوکسی نے کہاکہ ’’ ہم نے پہلے ہی ایک ٹیم گاؤں کو روکنا کردیا ہے۔ جو الزامات لگائے جارہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ جبکہ ہمیں ایک شکایت موصول ہوئی ہے کہ سرکاری زمین پر بیت الخلاء تعمیر کئے جارے ہیں۔جس کے بعد ہم نے اس راستے کو روکدیا اور کھدوائی کاکام بھی بندکروادیا ہے۔ہم پرجاپتوں کو بیت الخلاء کی تعمیر کے لئے ان گھر کے قریب متبادل جگہ فراہم کریں گے‘‘