لکھنؤَ : مدرسہ میں ڈریس کوڈ کے نفاذ کی تیاری کا بیان دے کر وزیر مملکت بری طرح پھنستے نظر آرہے ہیں ۔ان کے سینئر وزیر نے آج واضح طور پر کہا کہ ہمارہے زیر غور کوئی ایسا منصوبہ ہی نہیں ہے ۔کابینی وزیر برائے اقلیتی بہبود نے یہاں تک کہا کہ انہیں نہیں پتہ کہ کس بنیاد پر محسن رضا نے یہ باتیں کہی ہیں ۔
اس حساس معاملہ پر یوگی حکومت کے یوٹرن کے بعد اب نئی بحث چھڑتی نظر آرہی ہے کہ کیا اس حکومت کے سینئر او رجونئر وزراء کے مابین تال میل کا فقدان ہے ۔منگل کو وزیر مملکت برائے اوقاف وحج اور یوگی حکومت کے اکلوتے مسلم وزیر محسن رضا نے کہا تھا کہ ان مدرسوں میں ڈریس کوڈ نافذ کیا جائے گا جومدرسہ بورڈ کے ماتحت ہیں ۔
انھوں نے اس کی ضرورت کے تعلق سے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مدرسے کے بچے احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ وہ کرتا پائجامہ پہنتے ہیں ۔انھوں نے کرتا پائجامہ کو ایک مخصوص مذہب کی شناخت بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے مدرسوں کے بچے قومی دھارے میں نہیں جڑپاتے ہیں۔
آج وزیر اقلیتی بہبود لکشمی نارائن چودھری نے کہا کہ حکومت کے سامنے ایسی کوئی تجویز نہیں ہے جو مدارس میں ڈریس کوڈ سے متعلق ہو ۔چودھری کا کہناہے کہ مجھے پتہ نہیں کہ محسن رضا نے یہ باتیں مجھے بتائے بغیر کیو ں او رکیسے کہیں ۔انہیں اس طرح کا بیان دینے سے پہلے مجھ سے بات کرناچاہئے تھا ۔انھوں نے صاف طورپر کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے مگر حکومت کے زیر غور ایسا کوئی منصوبہ نہیں ۔
انھوں نے مزید کہا کہ کسی کے لباس او رمدارس کے کھانے پینے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔البتہ اگر مدارس ڈریس کوڈ خود نافذ کریں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے ۔حکومت اس معاملہ میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی ۔
ذرائع کے مطابق کابینی وزیر کو یہ وضاحت وزیر اعظم کے دفتر کی مداخلت کے بعد پیش کرنا پڑا ہے ۔ان سے دفتر نے پوچھا تھا کہ کیا واقعی ایسی کوئی تجویز ان کی وزارت کے غور ہے ؟ ادھر مسلم حلقوں میں اس معاملہ پر ہنوز حیرانی کا اظہار کیا جارہا ہے اورایک مسلم وزیر کے اس طرح کے بیان کی مذمت کی جارہی ہے ۔امام عیدگاہ
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کرتا پائجامہ تو ہندوستان کی شناخت ہے ۔ہمارے بیشتر مجاہدین آزادی بشمول ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو ، پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد ، سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین یہ سبھی کرتا پائجامہ ہی پہنتے تھے ۔اورموجودہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی کرتا پائجامہ پہنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مدارس کا ایک ڈریس کوڈ شروع سے ہی ہے اوروہ ہے کرتا پائجامہ او رٹوپی ۔مولانا نے کہا کہ جس پینٹ شرٹ کی محسن رضا وکالت کررہے ہیں یہ تو مغربی تہذیب کی دین ہے یہ کبھی بھی ہندوستانی تہذیب و ثقافت کا حصہ نہیں رہی ۔