لکھنو ۔ یوپی میں رجسٹرڈمدرسوں اورسرکاری امداد یافتہ مدرسوں کے منتظمین کی لاپرواہی کا خمیازہ ان میں زیر تعلیم ہزاروں طلبا وطالبات کو بھگتنا پڑسکتا ہے ۔ انہیں مدرسہ بورڈ کے اٹھویں درجہ( عالیہ) سے اوپر کے امتحانات میں بیٹھنے سے محروم رہنا پڑسکتا ہے۔ حالانکہ متعلقہ وزیر کا کہنا ہے کہ طلباء طالبات کے مستقبل کو برباد نہیں ہونے دیا جائے گا مگر ابھی تک اس سلسلے میں ان تک کوئی بھی شکایت نہیں پہنچی ہے۔
ایسے مدرسوں کی تعداد0 560ہے جنھیں سرکاری امداد ملتی ہے جبکہ کل رجسٹرڈ مدرسوں کی تعداد 19ہزار سے متجاوز ہے۔کابینی وزیر برائے اقلیتی بہبود چودھری لکشمی نارائن کے مطابق حکومت نے باربار مہلت دی کہ یہ مدرسے اپنی تفصیلات حکومت اترپردیش کے مدرسہ بورڈ ویب سائیڈ پر پیش کریں مگر ابھی بھی تقریبا 2300ایسے مدرسے ہیں جنھوں نے اپنی معلومات اس ویپ پورٹل پر پیش نہیں کی ہیں۔انہوں نے مزید مہلت دینے سے صاف انکار کیاہے او روارننگ دی ہے کہ ان کے خلاف سخت کاروائی یقینی ہے۔ ان رجسٹرڈ مدرسوں میں4536ایسے مدرسے ہیں جن می عالیہ درجہ سے اوپر تعلیم دی جاتی ہے۔
ان کے طلبا وطالبات منشی‘ مولوی عالم‘ کامل اور فاضل کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق ‘ ابھی تک 4536مدرسوں میں ابھی تک 3700نے اپنی تفصیلات اپ لوڈ کردی ہے مگر جو باقی رہ گئے ہیں ان کے خلاف کاروائی طے ہے۔ ان باقی مدرسوں کے طلبا وطالبات ہی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ علم ہی نہیں تھا کہ وہ جن مدرسوں میں داخلہ لئے ہیں وہ رجسٹرڈ ہیں بھی یانہیں۔ان طلبا وطالبات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر مدرسوں نے تفصیلات اپ لوڈ نہیں کئے ہیں یا رجسٹریشن بھی نہیں کرائے ہیں تو اس میں ان کی کیاغلطی ہے۔
یہ جانچ پڑتال تو سرکار کو کرنا چاہئے کہ کوئی بھی ادارہ غیر قانونی طور پر نہیں چلایاجائے۔ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں اپنے امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت دے خواہ وہ جیسے بھی ہو۔ اس سلسلے میں وزیر لکشمی نارائن کہتے ہیں کہ وہاس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔انہوں نے یہ صلاح بھی دی ہے کہ ایسے طلبا کسی رجسٹرڈ اور تفصیلات اپ لوڈ کرچکے مدرسوں سے فارم بھرسکتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے ایک ہدایت نامہ جاری کرکے ان رجسٹرڈمدرسوں سے کہاتھا کہ وہ مذکورہ ویب سائٹ پر اپنے اساتذہ ‘ غیر تدریسی ملازمین ‘ طلبا وطالبات کے تعلق سے تفصیلی جانکاری اپ لوڈ کریں۔ ساتھ ہی مدرسے کا کل رقبہ کمروں کی سائز ‘ تنخواہ اور اخراجات جیسی تمام جانکاریایں اپ لوڈ کریں۔