اسلام آباد۔ پاکستان کے صوبہ پنچاب کے انفارمیشن منسٹر فیاض الحسن چوہان کو برسراقتدار پی ٹی ائی نے منگل کے روز ہندوسماج کے خلاف قابل اعتراض تبصرے پر برطرف کردیاگیا ہے ‘ پارٹی کے اندر او رسوشیل میڈیا پر اس تبصرہ کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
مسلم میریر کی خبر کے مطابق ڈاؤن نیوز پنجاب چیف منسٹر عثمان بوزدار کے ترجمان شہباز گل کے حوالے سے یہ خبر شائع کی ہے کہ چوہان نے استعفیٰ دیدیا ہے ‘ جبکہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی ائی) نے اپنے ٹوئٹ میںیہ بات لکھی ہے ’انہیں ’’برطرف‘‘ کردیا گیا ہے اور ساتھ میں لکھا کہ ’’ کسی کے بھی عقیدہ کا مذاق آڑانا کسی کی بھی کہانی کا حصہ نہیں ہوسکتا‘‘۔
چوہان کی برطرفی ان رپورٹس کے پیش نظر کی گئی ہے جس میں وزیراعظم عمران خان نے خود ان کے ریمارکس پر برہمی کا اظہار کیا تھا‘ حالانکہ ڈاؤن کے مطابق پارٹی نے ایسے خبروں کو مسترد کردیا ہے۔ لاہور میں فبروری24کے روز ایک تقریب کے دوران چوہان نے ہندوستان کمیونٹی کو ’’ گائے کاپیشاب پینے والے لوگ‘‘ قراردیاتھا۔
انہوں نے کہاتھا’’ ہم مسلمان ہیں‘ اور ہمارے پاس پرچم ہے‘ وہ پرچم جس میں حضرت علی کی شجاعت ہے‘ وہ پرچم جس میں حضرت عمر کی بہادری ہے۔ تم( ہندوؤں) کے پاس پرچم نہیں ہے‘ یہ تمہاری ہاتھ میں نہیں ہے۔
اس گمان میں نہ رہیں کہ تم ہم سے سات گنا بہتر ہو۔ ہمارے پاس جو ہے‘ وہ تمہارے پاس نہیں ہے‘ بت پرست عناصر ہیں تم لوگ‘‘۔ پیرکے روز قابل اعتراض تقریر کا ویڈیو تیزی کے ساتھ وائیرل ہوا ۔
منگل کے روز ٹوئٹر صارفین نے فیاض چوہان کو ہٹاؤ کا ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ منسٹر کو فوری طور پر برطرف کیاجائے ۔
پاکستان میں اقلیت کا درجہ رکھنے والے ہندوؤں کے متعلق ان کے اس بیان پر پی ٹی ائی کی جانب سے ہونے والے تنقید کے پیش نظر ‘ مذکورہ منسٹر یہ کہتے ہوئے معافی مانگی کے ان کا بیان راست طور پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور انڈین میڈیا کے خلاف تھا۔
انہو ں نے کہاکہ پاکستان کے کسی فرد پر نہیں بلکہ میرا یہ بیان نریندر مودی ‘ آر اے ڈبلیو‘ اور ہندوستانی میڈیا کے خلاف تھا‘‘ ۔
چوہان نے منگل کے روز سماع ٹی وی کے ایک پروگرام کے دوران اس بات کی وضاحت کی تھی۔ خان نے چوہان کے تبصرہ’’نامناسب‘‘ قراردیا او رکہاکہ’’ ہم کسی اقلیتی کمیونٹی کے خلاف اس طرح کے تبصرے کو برداشت نہیں کریں گے‘‘۔
حکومت کے مختلف وزراء نے چوہان کے اس بیان کی کھلے عام مخالفت کرتے ہوئے مذمت کی ہے۔