مخالف مسلم شبہہ کو صاف کرنے کے لئے آر ایس ایس کا نیا حربہ‘ ایودھیا میں پانچ لاکھ مرتبہ قرآن خوانی کا اہتمام

شبانہ اعظمی نے کہاکہ ’’ یہ غلط سونچ ہے کہ ایودھیا میں مسلمانوں کو ان کے مذہبی امور انجام دینے سے روکا جاتا ہے۔ دوسری غلط سونچ یہ ہے کہ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ مسلمانوں کی مخالف ہے‘ ایودھیا ہندو اور مسلمانوں دونوں کا ہے‘‘
اترپردیش۔ ایودھیا کی تاریخ میں پہلی مرتبے سوریہ ندی کے کنارے بڑے پیمانے پر نماز کے ساتھ قرآن خوانی کا اہتمام کیاجارہا ہے۔

مذکورہ پروگرام کے انعقاد کی ذمہ داری راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ اور اس کی مسلم شاخ راشٹرایہ مسلم منچ نے اٹھائی ہے ‘ مجوزہ پروگرام میں پندرہ سو مسلمانوں کے علاوہ کئی ہندو عقیدت مند بھی حصہ لیں گے۔مسلم نمائندے قریب دوسو صوفیوں کی مزار پر بھی حاضری دیں گے ۔

پروگرام کے مطابق وضو کا اہتمام کے بعد نمازکی ادائیگی ہوگی۔ بعدازاں قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیاجائے گااور سوریہ ندی کے کنارے پانچ لاکھ مرتبہ قرآنی آیتوں کا ورد کیاجائے گا۔منتظمین کا کہنا ہے کہ امن او ربھائی چارہ کے لئے یہ پروگرام منعقد کیاجارہا ہے۔

یہ بھی مانا جارہا ہے کہ اس سے آر ایس ایس کی مخالف مسلم شبہہ کو بھی ختم کرنے میں مدد ملے گی۔راشٹرایہ مسلم منچ کی لیڈر شبانہ اعظمی نے کہاکہ ’’ یہ غلط سونچ ہے کہ ایودھیا میں مسلمانوں کو ان کے مذہبی امور انجام دینے سے روکا جاتا ہے۔

دوسری غلط سونچ یہ ہے کہ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ مسلمانوں کی مخالف ہے‘ سارے دنیا کو اس بات کا پیغام دینا ہے کہ ایودھیا ہندو اور مسلمانوں دونوں کا ہے۔

آرایس ایس مسلمانوں کی حقیقی دوست ہے‘ ہندوؤں او رمسلمانوں کا ڈی این اے الگ نہیں بلکہ ایک ہے‘‘۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے راشٹرایہ مسلم منچ کے ایک منتظم نے مہر دھوج نے کہاکہ’’ پندرہ سو سے زیادہ مسلم دھرم گرو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان شانتی اور سدبھاؤ کے لئے دعا کریں گے۔

اس پروگرام کے ذریعہ رام جنم بھومی او ربابر ی مسجد تنازع سے پیدا ہوئی کڑواہٹ کو بھی دور کرنے میں مدد ملے گی۔ پروگرام کے انعقاد میں اترپردیش کی یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کا بھی مکمل تعاون حاصل ہے۔

اترپردیش کابینہ کے وزیر لکشمی نارائنہ اور آر ایس ایس لیڈر مراری داس تقریب کے مہمان خصوصی ہونگے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب آر ایس ایس اور مسلم وکاس منچ اس طرح کے پروگراموں کے ذریعہ آر ایس ایس کے تئیں مسلمانوں کے اندر پائی جانے والے نفرت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس سے قبل بھی مسلم وکاس منچ کے نظریہ ساز اندریش کمار نے ملک کے مختلف حصوں میں پروگرام کے انعقاد کے ذریعہ اس پہل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے ۔

یہ اور بات ہے کہ آر ایس ایس اور مسلم وکاس منچ سے وابستگی میںآج بھی مسلمانوں کی بڑی اکثریت اجتناب کرتی ہے مگر گاڑیوں میں بھر کر لائے گئے برقعہ پوش خواتین کے اجتماع کو دیکھا کر مسلم وکاس منچ اکثر اس  بات کا دعوی کرتا رہا ہے کہ مسلمانوں کی بڑی تعداد اس سے وابستہ ہے۔

خیر جو بھی مگر 2019کے عام الیکشن قریب ہیں اور باوثوق ذرائع سے یہ بھی جانکاری ملی ہے کہ مجوزہ انتخابات میں آر ایس ایس کافی سرگرم رول ادا کریگی۔

پچھلے چار سالوں میں مرکزی حکومت اور ان ریاستوں میں جہاں پر بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت ہے وہاں گاؤ کشی اور دیگر موضوعات کو زیر بحث لاکر مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہہ سے بی جے پی کے تئیں مسلمانوں میں بڑھتے عدم اعتماد کو دور کرنے کے لئے آر ایس ایس مسلمانوں کے اعتما د کو بحال کرنے میں لگی ہوئی ہے۔