لتہیر:جھارکھنڈ کے پالمو علاقے میں خاموش او رمنفرد سماجی تبدیلی نے مسلم کمیونٹی میں بڑی تبدیلی لائی ہے جس کی وجہہ سے سینکڑوں مسلم خاندانوں نے اپنے بیٹو ں کی شادیوں کے موقع لی گئی جہیز کی رقم کو واپس کردیا۔
پچھلے ایک سال میں آج کی تاریخ تک تقریباً 800کے قریب مسلم خاندانوں نے لڑکی والوں سے لی گئی جہیز کی رقم واپس کردی ہے۔اب تک چھ کروڑ روپئے نقد لڑکی کے والدین اور سرپرستوں کو واپس کئے جاچکے ہیں۔
پچھلے سال اپریل میں تہیر کے پوکھری گاؤں میں حاجی ممتاز علی نامی اس شخص مخالف جہیز مہم شروع کی تھی ۔ جس کے پیش نظر مسلم سماج کے بزرگوں جہیز کی لعنت کے خلاف اعلان جنگ کردیاجو ایک سماجی ناسور ہے جس کی وجہہ سے سینکڑوں خاندانوں کی زندگی تباہ ہوگئی ہیں۔
مولویوں نے بھی ایسے نکاح ادا کرنے سے صاف طور پر منع کرنا شروع کردیا جس میں جہیز لین دین کا عمل کیاگیا ہے۔ممتا ز علی نے کہاکہ ’’ ہماری جہیز کے خلاف مہم پر حیرت انگیز ردعمل مل رہا ہے۔ اب تک 800لڑکیوں کے خاندان کو لتہیر اور پالامو ضلع میں 6کروڑ روپئے نقد واپس کردئے گئے ہیں۔
اس سے زیادہ اہمیت کا حامل یہ ہے کہ بناء لین دین کے شادیاں انجام پارہی ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ اس حساس موضوع پر علی 7مار چ کو دلتون گنج میں مقامی مسلمانوں کا ایک بڑا اجتماع منعقد کرنے کی تیار ی کررہے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ جہیز کی لعنت مسلم خاندانوں کو کینسر کی طرح متاثر کررہی ہے لہذا اس کا مکمل طور پر خاتمہ ضروری ہے۔ ممتا ز علی نے کہاکہ یہاں پر کچھ ایسے خاندان بھی ہیں جو سماج کے لئے ناسور بنے ہوئے جہیز کی لعنت پر اب بھی عمل کررہے ہیں۔
قبل ازیں ‘ مسلم سماج جہیز کی لعنت سے پاک تھا ‘ مگر بعدازاں جہیز ہمارے معاشرے کا حصہ بن گیا‘ جس میں لوگ بری طرح جکڑے گئے ۔انہوں نے کہاکہ’’ اس قسم کی معاملے درایوں میں جکڑے ہوئے خاندانوں سے نمٹنے کے متعلق اگلے اجلاس میں حکمت عملی تیار کی جائے گی‘‘۔
سلیم انصاری جس نے جہیز کی رقم واپس کردی ہے نے کہاکہ ’’ مجھے فخر محسوس ہورہا یہ کہتے ہوئے کہاکہ جو ماضی میں میں نے کیا وہ غلط تھا۔
ان چیزوں کودرست کرنے کے لئے میں نے جہیز کی رقم لوٹادی ۔ میں مستقبل میں کبھی جہیز کا مطالبہ نہیں کرونگا‘‘۔
بشکریہ ہندوستان ٹائمز