نئی دہلی : محض ساڑھے چھ ماہ قبل تشکیل دی جانے والی اردو اکیڈمی کی گورننگ باڈی گذشتہ ۱۶؍ جولائی کی ایک سرکاری حکم نامہ کے بعد تحلیل کردی گئی ۔اکیڈمی کے وائس چیرمین کے طور پر یکم دسمبر کو چارج سنبھالنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے صدر پروفیسر شہپر رسول کے مطابق انہیں ایک مکتوب وزارت آرٹ اینڈ کلچرل و لنگویج کی صدر مدھو بالا شرماکی جانب سے موصول ہوا ہے ۔جس میں گورننگ باڈی تحلیل کئے جانے کی بات بتائی گئی ہے ۔وہیں دوسری جانب اکیڈمی میں ہی گورننگ باڈی کے رکن او رآپ کاعاپ پارٹی کے رکن ایف آئی اسماعیلی نے اس پورے معاملہ کولے کر انجمن ترقی اردو ہند کے صدر اطہر فاروقی پر الزام لگاتے ہوئے انہیں اس کا ذمہ دار ٹھہرایا او رکہا کہ اپنے ذاتی مفاد کیلئے عہدے پانے کی کوشش کرنے والوں کے سبب اقلیتوں کے ادارے تباہ ہورہے ہیں ۔
اسی دوران شہپر رسول ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے ہیں کہ کس وجہ سے گورننگ باڈی کو تحلیل کیاگیا ہے ۔ مگر جو بھی کیا وہ سوچ سمجھ کر ہی کیاگیا ہوگا او رسرکارکے ا س فیصلہ پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی گورننگ باڈی کے رکن رہ چکے ہیں ۔او راس بار بھی ان کی جانب سے کوئی کو شش نہیں کی گئی تھی او رنہ ہی انہیں معلو م ہی تھا کہ ان کا نام چنا گیا ہے ۔وزیر اعلی کجریوال کی جانب سے انہیں فون کال آیا کہ ان کو منتخب کرلیا گیا ہے ۔او رایک اہم ذمہ داری انہیں سونپنا چاہتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو نام نمود کی خاطر سرکاری گلیارو ں کے چکر کاٹتے ہیں بلکہ اپنی جگہ پر بیٹھ کر عمل خیر انجام دینے میںیقین رکھتے ہیں ۔انھوں نے مزید کہا کہ سرکار نے ان پر بھروسہ کیا اور ذمہ داری دی جس کو انہوں نے بخوبی نبھایا اور اب اگر سرکار نے ان سے یہ ذمہ داری واپس لے لی ہے تو انہیں اس پر کوئی شکو ہ نہیں ہے ۔
وہیں اس پورے معاملہ پر بات کرتے ہوئے اکیڈمی میں گورننگ باڈی کے رکن رہ چکے اور عاپ کا رکن ایف آئی اسماعیلی نے اس پورے معاملے پر انجمن ترقی اردو ہند کے صدر ڈاکٹر اطہر فاروقی کا نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ جوکچھ بھی ہوا ہے اطہر فاروقی کی رخنہ اندازی کے سبب ہوا ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ میں پوچھناچاہتا ہو ں کہ جب وہ اہم ترین ادارہ کے ڈائیرکٹر ہیں تو انہیں دہلی اردو اکادمی میں اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہیں ۔کیو ں اس کا وائس چانسلر بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔