محسن شیخ قتل معاملہ۔ قانونی لڑائی لڑنے والے والد کی قلب پر حملے کی وجہہ سے موت

شیواجی مہاراج اور بال ٹھاکرے کے قابل اعتراض تصویریں پھیلائے جانے کی وجہہ سے پیش ائے تصادم کے دوران ایچ آر ایس سے وابستہ نوجوانوں نے مبینہ طور سے محسن پر اس وقت حملہ کیاتھا جب وہ 2جون2014کے روز نماز کی ادائی کے لئے مسجد جارہے تھے۔ اسپتال میں ان کی موت واقعہ ہوگئی۔

پونا۔ پونا میں مبینہ طور پر ہند وراشٹرا سینا ( ایچ آر ایس ) کارکنوں کے ہاتھوں مبینہ طورپر مارے گئے سافٹ ویر انجینئر محسن شیخ کے والد 63سالہ محمد صادق شیخ کا پیرکے روز شولا پور میں قلب پر حملے کی وجہہ سے انتقال ہوگیا۔

محمد صادق محسن کے لئے انصاف کی قانونی جنگ لڑرہے تھے۔شولاپور کے ساکن محسن پونا کی ایک خانگی کمپنی میں ایک انجینئر کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔

شیواجی مہاراج اور بال ٹھاکرے کے قابل اعتراض تصویریں پھیلائے جانے کی وجہہ سے پیش ائے تصادم کے دوران ایچ آر ایس سے وابستہ نوجوانوں نے مبینہ طور سے محسن پر اس وقت حملہ کیاتھا جب وہ 2جون2014کے روز نماز کی ادائی کے لئے مسجد جارہے تھے۔

اسپتال میں ان کی موت واقعہ ہوگئی۔مرحوم کے بھائی 26سالہ مبین شیخ کی جانب سے قتل کی شکایت درج کرائے جانے کے بعد پولیس نے 21ایچ آر ایس کارکنوں کو گرفتار کیاجس میں ان کالیڈر دھننجائے جئے رام دیسائی بھی شامل تھا۔

ان میں سے زیادہ تر ملزمین ضمانت پر رہا ہوگئی ‘ دیسائی اب تک یارواڑہ جیل میں قد ہے۔اس کے وقت چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان نے محسن کے گھر والوں کی درخواست پروکیل اجول نگم کو خصوصی پبلک پراسکیوٹر مقررکیاتھا ۔ مگر حکومت نے 19مئی2017کو یہ تقرر منسوخ کردیا۔

محمد صادق کی جانب سے ریاستی حکومت کو تحریر روانہ کئے جانے کے بعد حکومت نے روہنی سالین کا16جون 2017کو تقرر عمل میں لایا۔تاہم حکومت نے استغاثہ کے وکیل کے طور پر سینئر وکیل اور حکومت کے پلیڈر اجوال پاؤر کا تقرر عمل میں لایا۔

ستمبر2014میں محمد صادق نے دہشت گردانہ تشدد کے دوران شہری متاثرین کے لئے مرکزی حکومت کی اسکیم کے تحت معاووضہ کی درخواست پیش کی۔ اسی سال جون میں حکومت نے محسن کے گھر والوں کے لئے دس لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کے احکامات کو منظوری دی تھی۔

مگر حکومت رقم کی ادائیگی میں ناکام رہی ‘ محمد صادق کی وکیل افرین خان کے ذریعہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ہائی کورٹ نے رقم کی عدم ادائیگی پر حکومت کو پھٹکار لگائی۔جب محسن کی سالی ثناء تبسم سے بذریعہ فون پر ربط کیاگیا تو انہو ں نے بتایاکہ پیر کی شب تجہیز وتدفین انجام دی گئی ۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ وہ ( محمد صادق) قانونی لڑائی کررہے تھے۔ اب ان کے بڑے بیٹے نے اس قانونی لڑائے کو آگے لے جانے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔