مجھے ووٹ دیں ورنہ میرے پاس کوئی کام کے لئے نہ ائیں۔ منیکا گاندھی کا مسلمانوں سے استفسار ۔ویڈیو

اترپردیش کے سلطان پور میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے منیکا گاندھی نے کہاکہ ’’اس کے بعد اگر مسلمان میرے پاس آتے ہیں کچھ کام کے لئے تو مجھے سونچنا پڑیگا۔ کیونکہ بے روزگاری کا خاتمہ سب کے لئے ضروری ہے‘ کیایہ صحیح نہیں ہے؟

۔ہم مہاتما گاندھی کے بچے نہیں ہیں جو کسی مفاد کے بغیر کام کریں گے‘‘

سلطان پور۔مرکزی وزیر منیکا گاندھی نے مسلمان سماج سے اس بات کا استفسار کرتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیا ہے کہ ان کے لئے اگر وہ ووٹ نہیں کریں گے تو رکن پارلیمنٹ کے حیثیت سے ان کی کوئی بھی درخواست پر کام نہیں کریں گی۔

ایک ویڈیو جو سوشیل میڈیا میں وائیرل ہورہا ہے مرکزی وزیربرائے خواتین اور ترقی اطفال کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’ دوستی کاہاتھ بڑھاؤ‘‘ ۔ وہیں وہ اپنے مفاد کے بغیر کسی کی مدد نہیں کرسکتی ہیں‘‘

اترپردیش کے سلطان پور میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے منیکا گاندھی نے کہاکہ ’’ جیت ہماری ہی ہوگی ‘مگر یہ مسلمانوں کے بغیر ہوتی ہے تو مجھے اچھا نہیں لگے گا‘ کیونکہ اس کے بعد میرے احساس خراب ہوجائے گا۔اس کے بعد اگر مسلمان میرے پاس آتے ہیں کچھ کام کے لئے تو مجھے سونچنا پڑیگا۔

کیونکہ بے روزگاری کا خاتمہ سب کے لئے ضروری ہے‘ کیایہ صحیح نہیں ہے؟۔ہم مہاتما گاندھی کے بچے نہیں ہیں جو کسی مفاد کے بغیر کام کریں گے۔

میں دوستی کا ہاتھ بڑھا رہی ہوں۔ میرے سابق کے حلقہ میں پیلی بھیت میں آپ کسی سے بھی میرے کام کے متعلق پوچھ سکتے ہیں۔

میں الیکشن پہلے ہی جیت چکی ہوں ‘ باقی آپ لوگوں کی مرضی ہے‘‘۔رائے دہند وں سے اپنی اپیل کے اختتام پر انہوں نے کہاکہ ’’ بنیادیں قائم کرنے کا موقع اب تمہارے ہاتھ میں ہے۔

جب الیکشن ہوگا اور ان بوتھوں میں سے ایک سو یاپچاس ووٹ میرے لئے نکلیں گے تو پھر تم میرے پاس کسی کام کے لئے اؤ۔ تم لوگ سمجھ رہے ہوں نہ؟‘‘۔

منسٹری کے تبصرے پر مذمت کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سنجے خان نے کہاکہ اب پارٹی پر یہ ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ وہ بی جے پی کوشکست دے۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ’’ کیا بات ہے ۔ ابھی منیکا گاندھی کو مسلمانوں سے خطاب کرتے میں نے سنا ۔

یہ چونکا دینے والا ہے۔ افسوس ہے کہ انہوں نے کہاکہ ’’ تمہیں میری ضروری ہے اور میرے پاس بوتھ کی تفصیلات ہیں‘۔

بی جے پی کوہرانا ہماری ذمہ داری ہے۔ وہ ہمارے ساتھی ہندوستانیوں کو ووٹ کے لئے دھمکا رہے ہیں‘۔ الیکشن کمیشن کاروائی کرے‘‘۔