مجھے نہ نوکری پر رکھا جارہا ہے اور نہ ہی نکالا جارہا ہے : ڈاکٹر کفیل احمد 

پڈرونہ(اترپردیش) : اگست 2017 ء میں بی آر ڈی میڈیکل لالج گورکھپور میں آکسیجن اچانک بند ہونے سے تقریبا ۳۶ ؍ نومولود کی موت واقع ہوگئی تھی ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے صرفہ سے فی الفور آکسیجن کا انتظام کیا اور کئی معصوموں کی جان بچائی ۔ اس حادثہ کا الزام ڈاکٹر محمد کفیل احمد پر لگا دیا گیا تھا ۔ بعد ازاں انہیں اس معاملہ میں جیل بھی بھیج دیا گیا ۔ اور انہیں نوکری پر بھی نہیں رکھا جارہا ہے ۔

انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوپی حکومت نے اپنے بچاؤ کیلئے مجھے بلی کا بکرا بناکر جیل میں ڈال دیا اور خدمت خلق کرنے کی سز ا دی ۔ انہوں نے کہا کہ نہ مجھے نوکری پررکھا جارہا ہے اور نہ ہی نکالا جارہا ہے۔ اور میرا تبادلہ لکھنؤ کردیاگیا ۔ وہ کشی نگر کے قصبے کسیا میں مفت میڈیکل کیمپ میں شرکت کے لئے پہنچے تھے ۔ ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ڈاکٹر کی اہم ذمہ داری مریض کی جان کو بچانا ہوتا ہے جو کہ میں نے کیا او ریہ کو ئی جرم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے بھی میرے خلاف عدم ثبوت کی بنا پر مجھے باعزت بری کردیا ۔ اب حکومت کو چاہئے کہ مجھے کوئی معقول جواب دیں تا کہ میں اپنی زندگی کا لائحہ عمل تیار کرسکوں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تعصبیت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ مجھے فری میڈیکل کیمپ چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے 2017ء میں آئے حادثہ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی تقریبا چھ ماہ سے خط لکھ کر بقایہ رقم کا مطالبہ کرررہی تھی ۔

وزیراعلی سے اس بارے میں نمائندگی کی گئی لیکن انہوں نے اس جانب کو ئی توجہ نہ دی ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیوٹی کے وقت آکسیجن ختم ہوا ۔ اور موت کا سلسلہ شروع ہوا ۔ہم نے انسانیت کا راستہ اپناتے ہوئے ہم اپنے ذاتی صرفہ سے آکسیجن کا بندوبست کیا جس کی سزا مجھے او ر میرے پورے خاندان کو ملی ۔ مجھے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں مجھے کس طرح رکھا گیا یہ بیان نہیں کرسکتا ۔آج جب سوچتا ہوں تو جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے چھوٹے بھائی پر جان لیوا حملہ ہوا ۔ قاتلوں کی گرفتاری ابھی تک نہیں ہوئی ۔