’’مجھے صدارتی انتخاب میں قربان نہیں کیا جارہا‘‘

ملک کے اُصولوں اور اقدار کو آگے بڑھانے کی خاطر جدوجہد: میراکمار

بنگلورو ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن کی صدارتی امیدوار میرا کمار نے آج دعویٰ کیاکہ ملک کے جلیل القدر دستوری عہدہ کے لئے آنے والے الیکشن میں وہ ’’قربانی کا بکرا‘‘ نہیں ہیں کیوں کہ وہ نظریہ کی خاطر لڑرہی ہیں۔ صدارتی انتخاب میں آیا اُنھیں قربان کیا جارہا ہے، اِس سوال کے جواب میں میراکمار نے کہاکہ کوئی بھی جو نظریہ کی خاطر لڑے اور ضمیر کی آواز پر عمل کرنے کی اپیل کرے، قربانی کا بکرا نہیں ہوسکتا۔ ’’میں جدوجہد کررہی ہوں اور کرتی رہوں گی اور مجھے یقین ہے کہ اِس لڑائی میں میرے ساتھ کئی لوگ شامل ہوں گے‘‘۔ مرکزی وزیر اور ریپبلکن پارٹی آف انڈیا لیڈر رام داس اتھاؤلے نے گزشتہ روز کانگریس پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ میرا کمار کو 17 جولائی کے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن کی امیدوار کے طور پر پیش کرتے ہوئے ’’قربانی کا بکرا‘‘ بنارہی ہے۔ سابق اسپیکر لوک سبھا اور مشہور دلت لیڈر جگجیون رام کی دختر میرا کمار یہاں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی آفس میں کانگریس ایم پیز اور ایم ایل ایز سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کررہی تھیں۔ 17 اپوزیشن پارٹیوں نے این ڈی اے کے نامزد رامناتھ کووند کے خلاف صدارتی انتخاب میں میرا کمار کو اپنی مشترک امیدوار بنایا ہے۔ معقول قانون سازوں کی حمایت حاصل نہ ہونے سے متعلق ایک سوال پر میراکمار نے کہاکہ وہ یہ الیکشن اقدار اور اُصولوں پر لڑرہی ہیں جو اِس ملک کے عوام کے لئے مقدس حیثیت رکھتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ جہاں کہیں میں جارہی ہوں، لوگ مجھے کہہ رہے ہیں کہ میرے پاس عددی طاقت نہیں ہے۔ اگر میرے پاس عددی طاقت نہیں تو پھر ہمارا سسٹم اعداد و شمار کو جوڑ کر نتائج کا اعلان کیوں نہیں کردیتا۔ انتخابات کیوں منعقد کئے جائیں؟ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ اُنھوں نے اپنی مہم گجرات میں سابرمتی آشرم سے شروع کی ہے، میرا کمار نے کہاکہ میں وہی اقدار اور اُصول آگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہوں جو میرے ہم وطن مرد و خواتین کو نہایت عزیز ہیں۔ ’’کسی کو تو یہ کام کرنا پڑے گا۔ میں آپ کی لڑائی بھی لڑرہی ہوں اور آپ چاہتے ہیں کہ میں دستبردار ہوجاؤں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ مجھے شکست ہوجائے، میں بس انتخاب لڑرہی ہوں۔‘‘ میرا کمار نے سابق وزیراعظم اور جنتادل (سیکولر) کے سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڑا سے ملاقات بھی کی اور اپنی امیدواری کیلئے اُن کی پارٹی کی تائید چاہی۔