مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر ائی اے ایس ٹاپر شاہ فیصل کا بڑا بیان’فوری طور پر کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں بنوں گا‘۔ شاہ فیصل

سرینگر- سابق بیورو کریٹ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے ۔البتہ حتمی فیصلہ لینے سے قبل پہلے زمینی سطح پر تمام متعلقین خاص طور پر نوجوانوں کے ساتھ گفت وشنید کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر شاہ فیصل نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اُن کا استعفیٰ نئی دہلی اور مرکزی سرکار کے خلاف اْن کا ”چھوٹا سا غصے کا اظہار تھا” تاکہ مرکزی حکومت کو کشمیر یوں کے بارے میں اْس کے فرائض یاد دلائے جاسکیں ۔
حریت کے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ اُن کا تعلق سسٹم سے ہے اور میں سسٹم کے اندر رہ کر ہی نظام کو بدلنا چاہتا ہوں ۔انہوں نے کہا ’’ حریت مجھے وہ موقع فراہم نہیں کرتی کیونکہ وہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے ‘‘ ۔
انہوں نے حریت )ع( چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کا  اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اُن کو مزاحمتی خیمے میں شامل ہونے کی دعوت نہیں دی مگر مجھے کچھ اچھے مشورے اور تجاویز دیں ۔ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ وہ عمر عبداللہ کے بھی ممنون ہیں جنہوں نے وقتاً فوقتاً ان کی حوصلہ افزائی کی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ نیشنل کانفرنس یا ریاست میں سرگرم کسی دوسری مین اسٹریم سیاسی پارٹی میں شامل نہیں ہورہے ہیں۔
بیوروکریسی کو خیر باد کہہ دینے کے بارے میںشاہ فیصل کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جانب سے ایک احتجاج کرتے ہوئے بیوروکریسی چھوڑ دی کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ مرکزی حکومت کشمیر اور کشمیریوں کے تئیں اپنے فرائض صحیح طور پر انجام نہیں دے پارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور ملک بھر میں مسلم مخالف نفرت انگیزی اور عدم برداشت کا رجحان بے لگام رہا ہے اور میں ایسی صورتحال کو کسی بھی صورت میں پسند یا قبول نہیں کر سکتا۔
https://twitter.com/ANI/status/1083678685339602944
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیریوں پر ہو رہے ظلم اور ملک میں جاری عدم برداشت صورتحال کے خلاف بطور احتجاج انہوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ۔انہوں نے کہا کہ مرکز ی سرکار کا رویہ کبھی کشمیر کے بارے میں ٹھیک نہیں رہا ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو بھی جینے کا حق ہے لیکن یہاں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے ۔
ڈاکٹر  فیصل نے کہاملک میں مسلمان مخالف کارروائیاں زوروں پر ہیں ،سی بی آئی اور این آئی اے جیسے اداروں کو سیاسی انتقام گیری اور دیگر مقاصد کیلئے استعمال میں لایا جا رہا ہے اور یہی اُن سے برداشت نہیں ہوتا ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے حوالے سے موجودہ مرکزی سرکار نے زبانی جمع خرچ سے کام لیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ی پنڈتوں کی واپسی ہر صورت میں ممکن بنائی جانی چاہئے ۔ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ مرکزی سرکار کی کشمیر کے تئیں پالیسی کی وجہ سے ہی دفعہ 370 اور 35 اے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 35اے اور 370کا تحفظ اور اُس کی حفاظت ہر ایک کیلئے ضروری ہے کیونکہ یہی وہ دفعات ہیں جن کے تحت جموںوکشمیر اور انڈین یونین کے درمیان ایک معاہدہ ہے جو قائم رہنا چاہئے۔
آنے والے اسمبلی اور پارلیمانی انتخانات میں اُن کی شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا وہ سٹیک ہولڈس کی رائے لینے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیں گے اور انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی رائے اُن کے سامنے رکھیںاور اسی کے بعد میں لوگوں کے رائے کے مطابق اپنا آئندہ  لائحہ عمل طے کروں گا کہ مجھے آگے کیا کرنا چاہئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور اُن میں ممبر اسمبلی یا پھر ممبر پالیمنٹ بننے کی اہلیت بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کیلئے اپنی زندگی وقف کرنا چاہتا ہوں مگر اس سب سے پہلے میں اپنے آپ کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں۔