حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ پر عوام کی نظریں، 4میعاد سے زیادہ ٹکٹ کی روایت نہیں
حیدرآباد۔/29جون، ( سیاست نیوز) پرانے شہر میں آئندہ اسمبلی انتخابات عوام بالخصوص اقلیتی رائے دہندوں کیلئے غیر معمولی دلچسپی کے حامل ہوں گے۔ پرانے شہر کی سیاست اور خاص طور پر مقامی جماعت سے امیدواروں کے انتخاب کے طریقہ کار میں دلچسپی رکھنے والوں کی اس بات پر نظر رہے گی کہ آیا پرانے شہر میں مسلسل پانچویں مرتبہ اسمبلی کیلئے کامیابی کا ریکارڈ کون توڑ پائیں گے۔ پرانے شہر کے اسمبلی حلقوں میں مجلس کے سابق صدر جناب صلاح الدین اویسی کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ وہ مسلسل پانچ مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ 1952ء میں وہ پہلی مرتبہ حلقہ اسمبلی پتھر گٹی سے منتخب ہوئے جبکہ 1967ء میں حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ اور 1972ء میں دوبارہ حلقہ پتھر گٹی سے انہیں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ 1978ء اور 1983ء میں وہ حلقہ اسمبلی چارمینار سے منتخب ہوئے جبکہ 1984ء میں وہ حیدرآباد لوک سبھا حلقہ سے منتخب ہوگئے اور مسلسل 6 مرتبہ منتخب ہونے کا ریکارڈ قائم کیا۔ مجلس کی تاریخ رہی کہ اُس نے کسی قائد کو مسلسل چوتھی مرتبہ پارٹی ٹکٹ نہیں دیا۔ 2019 انتخابات میں مقامی جماعت کا امتحان رہے گا کہ آیا وہ حلقہ یاقوت پورہ کے موجودہ رکن اسمبلی ممتاز احمد خاں کو ٹکٹ دے کر مرحوم صدر کا ریکارڈ توڑنے کا اعزاز فراہم کریگی۔ ممتاز احمد خاں اگرچہ 5 مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوچکے ہیں لیکن وہ پہلی مرتبہ 1994 میں مجلس بچاؤ تحریک کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ۔ 1999 سے قبل انہوں نے مجلس میں شمولیت اختیار کرلی جس کے بعد سے انہیں مسلسل 4 مرتبہ پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اگر 2019 میں انہیں دوبارہ ٹکٹ دیا جاتا ہے تو مجلس میں مرحوم صدر جناب صلاح الدین اویسی کا ریکارڈ ٹوٹ جائیگا اور ممتاز احمد خاں کو یہ اعزاز حاصل ہوگا کہ مقامی جماعت سے مسلسل پانچویں مرتبہ ایک ہی حلقہ سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ مجلس کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ احیا مجلس کے بعد سے کسی بھی قائد کو دو یا تین مرتبہ سے زائد ٹکٹ نہیں دیا گیا اور بعض ایسے قائدین بھی رہے جنہیں ایک حلقہ کے بجائے علحدہ حلقوں سے دو یا تین مرتبہ نمائندگی کا موقع فراہم کیاگیا۔ مجلس کی تاریخ میں ایم بی ٹی کے بانی جناب امان اللہ خاں مرحوم وہ واحد رکن اسمبلی رہے جنہیں پارٹی نے مسلسل 4 مرتبہ ایک ہی اسمبلی حلقہ یعنی چندرائن گٹہ سے ٹکٹ دیا تھا۔ 1978، 1983، 1985 اور 1989 میں وہ مجلس کے ٹکٹ پر اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ 1993 میں پارٹی سے اختلافات کے بعد انہوں نے مجلس بچاؤ تحریک قائم کرلی اور حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ سے ایم بی ٹی کے امیدوار کی حیثیت سے 5 ویں مرتبہ منتخب ہوئے لیکن 1999 میں انہیں ناکامی ہوئی۔ مجلس کے قائدین اور کارکنوں میں یہ سوال گشت کررہا ہے کہ آیا مجلس کی موجودہ قیادت ’’ سالار ‘‘ کا ریکارڈ توڑنے کا کسی کو موقع فراہم کرے گی؟۔ بتایا جاتا ہے کہ قیادت نے آئندہ امیدواروں کے سلسلہ میں اندرونی طور پر فیصلہ کرلیا ہے جس کا انکشاف انتخابات کے اعلان کے بعد ہی کیا جائیگا۔ پارٹی میں یہ بھی اطلاعات گشت کررہی ہیں کہ موجودہ ارکان اسمبلی میں سے 3 کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔