نئی دہلی:ایک الزام کے طور پر سماج میں تقسیم کی وجہہ بن رہے ٹیلی ویثرن شو’ فتح کا فتوی ‘پر فوری امتناع کے لئے دہلی ہائیکورٹ نے پیر کے روزحکومت کا جواب طلب کیاہے۔
چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس سنگیتا دھینگرے سہگل پرمشتمل بنچ نے ٹیلی ویثرن چیانل سے بھی نوٹس کے ذریعہ جواب طلب کیا ہے۔معزز عدالت کی مذکورہ بنچ نے درخواست گذار کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ وزرات کو یکم مئی تک عدالت سے رجوع ہوکر جواب دینے کی ہدایت جاری کی ہے۔
مفاد عامہ کے تحت دائر کردہ درخواست کی سنوائی کے دوران عدالت نے یہ ہدایتیں جاری کی ہیں‘ مذکورہ درخواست اترپردیش کے ساکن حفیظ الرحمن خان نے داخل کی اور الزام عائد کیا کہ ٹی وی پروگرام جس کے میزبانی کینڈا کے شہری طار ق فتح ہے کررہے ہیں جو ایک آزاد خیال جہدکار ہیں اور ’’مذہب کے متعلق بے بنیاد تبصروں‘‘ کے ذریعہ مسلم او رغیرمسلم کے درمیان میں نفرت پھیلانے کاکام کررہے ہیں۔
عدالت سے کہاکہ وہ پروگرام کے متعلق تمام مواد کو ضبط کرلے ‘پی ائی ایل میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ انتظامیہ اپنے حدود سے آگے جاکر پروگرام کی نشریا ت کرنے پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے اور اس بات کا بھی دعوی کیاگیا ہے کہ میزبان’’ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے‘‘ ۔ فتح کافتویٰ پہلی بار 7جنوری کو نشر کیاگیاتھا۔