نئی دہلی۔ کانگریس کی اب تمام تر توجہہ سابق صدر جمہوری ہند پرنب مکرجی کی مجوزہ تقریر پر ٹکی ہوئی جو 7جون کو آر ایس ایس کے ناگپور اجلاس میں ہوگی ‘ مگر پارٹی کے اندر اس تقریب سے قبل کسی بھی قسم کے تبصرہ کے لئے محتاط رویہ اختیار کیاگیا ہے۔
کانگریس ترجمان ٹام ویڈکان نے صاف طور پر کہادیاکہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کریں گے مگر یہ بھی صاف کردیا کہ کانگریس اور آر ایس ایس کی سونچ میں بڑے فرق ہے۔ایک اورترجمان ابھیشک منو سنگھوی نے کہاکہ ’’ کرسی صدرات پر فائز ہونے کے بعد مکرجی کا سرگرم سیاست سے اب کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کسی بھی تقریب سے خطاب ان کی عقائد پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔انداز لگا نا ہے تو اس کے خطاب سے لگائیں جو ان کی پچاس سالہ سیاسی زندگی کا حاصل ہے‘‘۔
کچھ لوگ جو مکرجی کو جانتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ آر ایس ایس کے اجتماع سے قومیت کے ’’ حقیق احساس‘‘ پر بات کریں گے جو ہندوتوا کیمپ کے نقطہ نظر کا محور مانی جاتی ہے۔تاہم خدشہ برقرار ہے۔
ایک کانگریس لیڈر نے کہاکہ مکرجی کی آر ایس ایس کیمپ میں موجودگی یہ کانگریس او رسکیولر خیمہ کے لئے خراب بات ثابت ہوسکتی ہے ۔
ایک سکیولر وطن پرست کا آ رایس ایس ہیڈکوارٹر کو دورہ مذکورہ ڈھانچہ جو اب بھی اچھوت سمجھا جاتا ہے کو غیرمعمولی منظوری کا سبب بن جائے گا جس کو کانگریس اور راہول گاندھی وزیر اعظم مودی پر حملے کے دوران اپنے نام میں شامل رکھتے ہیں۔
سینئر لیڈر سی کے جعفر شریف نے مکرجی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اپنے دور ہ منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے۔ حیرت او رتعجب کا اظہار کرتے ہوئے شریف نے کہاکہ ’’میں ان وجوہات کو سمجھنے سے قاصر ہوں‘‘ ۔
مگر کانگریس کے سینئر لیڈر ایچ آر بھروداج نے مکرجی کی حمایت کی ۔ اہم بات یہ ہے کہ مکرجی وہ شخص ہیں جس نے اے ائی سی سی پلنری میں قرارداد تیار کی تھی ( بوراری سیشن) میں آر ایس ایس کو دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مورد الزام ٹہرانے والوں کے خلاف ‘ اور ’’ فرقہ پرستی‘‘ کے ساتھ جمہوری میں بنیادی اصولوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر نے کا تنظیم پر الزام لگانے والوں کو اپنی تنقید کانشانہ بنایاتھا‘‘۔
کانگریس کے دہلی سے سابق رکن پارلیمنٹ سندیپ دکشٹ نے پوچھا کہ’’ اگر آر ایس ایس کسی شخص کو اپنے خیالات کے ساتھ مدعو کرتے ہیں ‘ تو اس کا مطالب یہ ہے کہ یہ آر ایس ایس نے اس بات کو قبو ل کیا ہے کہ اس شخص( مکرجی) کے خیالات آر ایس ایس کے متعلق درست ہیں‘‘۔