مایاوتی کا الیکشن کمیشن کو جواب مسلمان’ بہوجن سماج‘ کا حصہ ہیں۔

مایاوتی نے الیکشن کمیشن کو وقت پر جواب روانہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی اپیل کا مطلب’ بہوجن سماج‘‘ تھا جس پارٹی کی بنیادی حمایت کاحصہ ہے اور انہوں نے اس بات کو بھی شامل کیاکہ مسلمان بھی روز اول سے ان کی پارٹی کا بنیادی حصہ ہیں۔

نئی دہلی ۔بی ایس پی‘ ایس پی کی دیو بند میں مشترکہ ریالی کے دوران 7اپریل کے روز مسلمانوں سے کی گئی اپیل کی مدافعت میں بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہاکہ مذکورہ الیکشن کمیشن ان کے پیغام کو یہ سمجھے کہ ’’ بہوجن سماج ‘‘ کو دیاگیا پیغام ہے جس کا حصہ مسلمان بھی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے جمعرات کے روز مایاوتی کو ان کی اپیل پر چوبیس گھنٹے میں جواب دینے کے ضمن میں ایک وجہہ بتاؤ نوٹ جاری کرتے ہوئے کہاکہ وہ بتائیں کیوں نے ان کی اپیل کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تصور کیاجائے ۔

مایاوتی نے پہلے مرحلے کی رائے دہی کے لئے مغربی اترپردیش کی اٹھ سیٹوں پر ہونی والی رائے دہی میں مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ کانگریس او رالائنس کے درمیان میں اپنے ووٹوں کی تقسیم سے بچیں ۔

سمجھا جارہا ہے کہ مایاوتی نے الیکشن کمیشن کو وقت پر جواب روانہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی اپیل کا مطلب’ بہوجن سماج‘‘ تھا جس پارٹی کی بنیادی حمایت کاحصہ ہے اور انہوں نے اس بات کو بھی شامل کیاکہ مسلمان بھی روز اول سے ان کی پارٹی کا بنیادی حصہ ہیں۔توقع کی جارہی تھی کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں کاروائی کرے گا۔

انتخابی ضابطہ اخلاق میں کہاگیا کہ ’’یہاں پر ذات پات‘ مذہب کے نام پر ایسی کوئی اپیل ووٹوں کی محفوظ کرنے کے احساس سے نہیں کی جانی چاہئے‘‘۔انتخابی عملے کی مایاوتی کو روانہ کی گئی وجہہ نمائی نوسٹ میںیہ بھی کہاگیا ہے کہ ان کا تبصرہ ذیلی سکیشن 3اور سیکشن 123نمائندگی برالے عوامی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے جو ’’ بدعنوان پارٹیوں‘‘ کے زمرے میں انے والوں کے ساتھ استعمال کیاجاتا ہے