نئی دہلی : مالیگاؤں کے دہشت گردانہ بم دھماکہ کے مجرم کرنل پروہت کو اس وقت زبر دست دھچکا لگا جب سپریم کورٹ نے ان کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں ایس آئی ٹی سے جانچ نہیں ہوگی بلکہ یہ عرضی ٹرائل کورٹ میں ہی داخل کی جائے نیز وہیں اس کی سماعت ہوگی ۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے بعد کرمل پروہت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ضمانت پرآزاد گھوم رہے کرنل پروہت کو سزا طے ہونے کے بعد پھر جیل جانا پڑے گا ۔ علاوہ ازیں جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس نوین سنہا او رجسٹس کے ایم جوزف والی سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے مذکورہ فیصلہ سنایا ۔ عدالت عظمیٰ نے اسٹے کئے جانے والی پٹیشن کو خارج کردیا او رایس آئی ٹی سے مالیگاؤں بم دھماکہ کی جانچ کروائے جانے سے بھی انکارکردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ عرضی ٹرائیل کورٹ میں ہی داخل کی جائے او روہیں اس معاملہ کی سماعت ہوگی ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے ممبئی ہائی کورٹ سے کرنل پروہت کی عرضی خارج ہوچکی ہے ۔ چنانچہ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی ۔قابل ذکر ہے کہ ۲۹؍ ستمبر ۲۰۰۸ء میں مہاراشٹرا کے ضلع ناسک واقع مالیگاؤں علاقہ میں بم ھماکے ہوئے تھے ۔ ان دھماکو ں میں ۶؍ لوگوں کی موت ہوگئی تھی ۱۰۱؍ لوگ زخمی ہوئے تھے ۔
اس معاملہ میں کرنل پروہت سمیت کئی بھگوا تنظیموں سے جڑے لوگوں کو مجرم قرار دیا گیا ہے تاہم وہ ابھی ضمانت پر ۹؍ سال بعد رہا ہوئے ہیں او رمطالبہ کررہے ہیں کہ اس معاملہ کی جانچ اب ایس آئی ٹی سے کروائی جائے ۔
علاوہ ازیں کرنل پروہت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملہ کی جانچ ایس آئی ٹی سے کروائی جائے اور ان کی سزا طے کرنے والی کارروائی پرروک لگائی جائے تاہم سپریم کورٹ نے ان کی عرضی کو خارج کردیا ۔واضح رہے کہ کرنل پروہت دہشت گردانہ بم دھماکو ں میں سازش کرنے والے کلیدی ملزم ہیں ۔ انہیں ۹؍ سال تک جیل میں رکھا گیا تھا تاہم اب وہ ضمانت پر رہا ہیں ۔