مالدیپ کے لئے ایک ناقابل فراموش سیاسی تبدیلی میں سابق وزیر اعظم محمد ناشید کی مالدیوائی ڈیموکرٹیک پارٹی(ایم ڈی پی) نے بحر ہند میں واقعہ جزیرہ کے پارلیمانی الیکشن میں بے مثال جیت حاصل کی ہے۔
پچھلے سال ستمبر میں صدر عبداللہ یمن کے انتظامی دور کے خاتمہ کے بعد ایم ڈی پی کے صدراتی الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے بعد یہ کامیاب رونما ہوئی ہے۔
دونوں کامیابیاں ناشید کو 2016میں متنازعہ دہشت گردی سزا کے بعد جبری جلاوطنی کے فیصلے پر نہ صرف ایک کارضرب ہے‘ بلکہ مالدیوائی جمہوریت کو پٹری پر لانے کاکام کیاہے۔سال2008میں مالدیپ کے پہلے ڈیموکرٹیک کے صدر کی حیثیت سے ناشید کے انتخاب کی یاد تازہ ہوگئی۔
تاہم انہیں 2012میں کشیدہ حالات کے پیش نظر ہٹادیاگیاتھا۔یمن کا دور 2013سے 2018جمہوریت کو نظر انداز کرنے کا رہا ۔
اس انتظامیہ دور میں مالدیپ سوائے چین کے بلٹ او رروڈ کی ابتداء اور یہاں تک بیجنگ کے ساتھ مفت ٹریڈ کا دور دیکھا۔
ان میں سے کئی معاملات پر مبینہ بدعنوانی کی وجہہ سے توقف لگا دیاگیا تھا ۔ اس کے علاوہ سری لنکا کے ساتھ ہام بان ٹوٹا پور ٹ پراجکٹ کے تجربے کے اثر کے طور پر چین کی معاشی مدد کے ساتھ ملک کے استحکام کے لئے تیار کیاگیا پراجکٹ مانا گیا۔
ایم ڈی پی کا اصل سیاسی حربہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کرنا رہا۔ناشید نے اعلان کیاتھا کہ رولکس کی گھڑیوں اور کوہ نور ہیرؤں کا دور اب ختم ہوگیا ہے