مائنمار میں فوجی مظالم کا ایک سال ، روہنگیائی مسلمانوں کا احتجاج

کاکس بازار (بنگلہ دیش) ، 25 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ہزاروں روہنگیائی پناہ گزینوں نے آج مائنمار میں فوجی زیادتیوں کے ایک سال کی تکمیل پر ’’انصاف‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے صدائے احتجاج بلند کیا۔ تقریباً سات لاکھ روہنگیائی اقلیتی مسلمان مائنمار میں فوج اور بدھسٹوں کے ظلم و زیادتی کی وجہ سے بنگلہ دیش کو فرار ہونے پر مجبور ہوئے تھے، جسے اقوام متحدہ نے نسلی تطہیر سے تعبیر کیا تھا۔ ہزاروں روہنگیائی مسلمانوں نے آج کٹو پلانگ پناہ گزیں کیمپ سے پُرامن مارچ منظم کیا جس میں وہ اقوام متحدہ سے انصاف کی مانگ کررہے تھے۔ ایک بڑا بیانر تھامے ہوئے تھے جس پر ’’دوبارہ کبھی نہیں۔ یوم روہنگیا نسلی تطہیر 25 اگسٹ 2018ء ‘‘ تحریر تھا ۔ کچھ افراد بازو بند باندھے ہوئے تھے جس پر ’’روہنگیا بچاؤ‘‘ تحریر تھا اور کچھ افراد جھنڈیاں تھامے ہوئے تھے۔ جہدکاروں کے مطابق مزید ریالیاں اور مارچ کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزیں کیمپ ہے۔ بعض روہنگیا ئی شدت پسندوں نے گزشتہ سال 25 اگسٹ کو مائنمار میں ایک پولیس پوسٹ کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجہ میں صوبہ راکھین میں مائنمار فوج کی جانب سے خونیں کارروائی کی گئی اور میڈیسن سانس فرنٹیئر (MSF) کے مطابق پہلے ماہ میں سات ہزار روہنگیا افراد کا قتل کیا گیا۔ اس کے بعد کئی روہنگیائی مسلمانوں نے بنگلہ دیش کو پیدل راستہ سے یا پھر شکستہ کشتیوں کے ذریعے فرار ہوگئے تھے۔ پناہ گزین کیمپس میں مقیم روہنگیا مسلمانوں نے ان کے ساتھ کئے گئے قتل و خون، غارت گری ، اجتماعی عصمت ریزی اور کئی دیہاتوں کو آتشزنی کے ذریعہ نے نیست و نابود کرنے کے واقعات کو بیان کیا۔ تاہم، مائنمار کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ صرف باغی عناصر کو ہی نشانہ بنائے تھے اور حکام نے پناہ گزینوں کی واپسی کیلئے بنگلہ دیش سے معاہدہ بھی کیا لیکن معدودے چند پناہ گزیں ہی اپنے وطن واپس ہوئے ہیں۔