مائنمار میں دریا کے کنارے بچے کی نعش

دلخراش منظر سے متوفی شامی لڑکے ’’ایلان کردی ‘‘ کی یادیں تازہ
ینگون ۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) میانمار سے تعلق رکھنے والے ایک روہنگیا مسلم بچے کی دریا کے کنارے کیچڑ میں لت پت مردہ حالت میں تصویر نے شامی مہاجر بچے ایلان کردی کی یاد تازہ کردی ہے۔ایلان کردی کی دل دہلا دینے والی تصویر 2015ء میں منظرعام پر آئی تھی اور وہ اپنے والدین کے ہمراہ ترکی کے ساحل سے یونان کی جانب جاتے ہوئے بحر متوسط میں کشتی ڈوب جانے سے مارا گیا تھا اور اس کی لاش تیرتے ہوئے سمندر کنارے آ لگی تھی اور وہ ساحل سے ایک ترک فوجی کو ملی تھی۔اس وقت وہ اوندھے منھ لیٹا ہوا تھا۔اب بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان سرحدی علاقے میں بہنے والے دریا ناف کے کنارے سے دس ماہ کے برمی بچے کی تصویر منظرعام پر آئی ہے۔وہ بھی ایلان کردی کی طرح کیچڑ میں لت پت اوندھے میں پڑا ملا ہے۔بنگلہ دیش کی ایک نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اس بچے کی تصویر پہلے ایک ویب پورٹل ”روہنگیاس ،روہنگیا وڑن” پر پوسٹ کی گئی تھی۔یہ بچہ اپنے خاندان کے ہمراہ ایک کشتی پر سوار میانمار سے بنگلہ دیش کی جانب جا رہا تھا لیکن ان کی کشتی دریا ناپ کے بیچ ڈوب گئی تھی۔ اس کشتی پر اس کے خاندان سمیت 35 افراد سوار تھے اور وہ میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھ متوں کے ظلم وستم سے تنگ آکر اپنے ملک سے راہ فرار اختیار کررہے تھے۔فوری طور پر اس بچے کا پورا نام معلوم نہیں ہوسکا ہے۔درایں اثناء میانمار پولیس کے ریاست راکھین (ارکان) میں روہنگیا مسلمانوں کو اجتماعی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک نئی ویڈیو منظرعام پر آئی ہے۔میانمار کے حکام نے اس ویڈیو کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے مسلمانوں کو اوندھے منھ لٹا کر تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس افسروں کو حراست میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہے۔