لکھنو( اترپردیش)۔تاریخی ٹیلی والی مسجد کے روبرو بھگوان لکشمن کامجسمہ نصب کرنے کے متعلق بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کی تجویز سے مسلمانوں میں ناراضگی پیدا ہوئی ہے۔
اے این ائی سے انٹرویو کے دوران ایک مسلم عالم دین نے دعوی کیاہے کہ اس طرح تنصیب سے مسجد میں نماز پڑھنے والوں کے لئے رکاوٹ بنے گا۔ٹیلی والی مسجد کے مولانا فضل منان نے کہاکہ’’ مذہب اسلام میں کسی بھی مجسمہ کے سامنے نماز نہیں پڑھی جاتی۔ ہمارے لئے یہ بڑا مسئلہ ہوگا‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ یہاں تک کہ ہم نے ا س ضمن میں عہدیداروں کو درخواست بھی پیش کی تھی ‘ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی جانکاری میں بھی عہدیداروں نے اس مسلئے کو لایا ہے۔ ہفتہ کے روز لکھنو نگر نگم نے اپنے ایک اجلاس میں لکشمن کا مجسمہ نصب کرنے کی تجویز کو منظور دی ہے۔
مذکورہ تجویز کو جس کو بی جے پی لیڈرس رام کرشنا یادو او رراجنیش گپتا نے پیش کیاتھا اس کو بہت جلد ریاستی اسمبلی میں بھی پیش کیاجائے گا۔
مذکورہ مسجد اس وقت سرخیوں میں ائی تھی جب اس سے قبل بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کی ٹنڈن نے کی کتاب ’انکاہا لکھنو‘ میں دعوی کیاگیا تھا کہ صدیوں قدیم عبادت گاہ دراصل ’لکشمن کاٹیلہ‘تھا۔
یادو نے واضح کیاتھا کہ لکھنو میں بھگوان لکشمن کے عظیم رول کی ستائش کے لئے مجسمہ ہے۔اس میں مزیدکہاگیا ہے کہ ’’ لکھنو کی بنیاد او رپہچان لکشمن جی تھے‘ ہم چاہتے ہیں لکھنو کو لکشمن پوری کے نام پر تبدیل کیاجائے۔
اس ضمن میں ایک تجویز بھی لائیں گے‘‘۔خبروں کے مطابق مذکورہ علاقہ اے ایس ائی کے تحت آتا ہے لہذا لکھنو نگر نگم کو کوئی مجسمہ نصب کرنے کے لئے ان سے منظوری لینا ضروری ہے