جئے پور۔ منگل کے شام کو ہندو لڑکی کے گھر والوں نے مبینہ دوستی کے سبب بیکانیر میں ایک مسلم شخص کے ساتھ مارپیٹ کی جس کے کچھ گھنٹوں کے بعد اسپتال میں مذکورہ شخص کی موت واقع ہوئی جس کے بعد دہلی میں اسی سال ہندو لڑکے کو مسلم لڑکے کے گھر والوں کے ہاتھوں اسی سال پیش ائے قتل کی یادتازہ ہوگئی۔
پولیس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شخص پر قاتلانہ حملہ لڑکی سے دوستی کے پیش نظر ہوا ہے۔بیکانیر سپریڈنٹ آ ف پولیس ( ایس پی) سوائی سنگھ گودرا نے کہاکہ 22سال کے سیف علی جو مارکٹ میں میوہ تولنے کاکام کرتا تھا او رمنگل کے روز اس کی ملاقات رام پور بستی میں9بجے ملاقات ہوئی ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’عورت کے گھر والوں نے سیف کی پیٹائی کا منصوبہ بنایا‘‘۔
ضلع کے پولیس سربراہ نے کہاکہ لڑکی کے گھر والوں نے سیف علی کو کرنی انڈسٹریل علاقہ میں جو شہر کے مضافات میں ہے کار میں دیکھا اور اس کی پیٹائی کردی۔ ان کے مطابق گھر والوں نے علی کے دونوں پیر توڑ دئے اور آلودہ پانی کے نالے میں اس کو پھینک دیا۔
ایک عینی شاہد نے پولیس کو جانکاری دی ۔گودرا نے کہاکہ ’’ ہماری ٹیم موقع پر پہنچی او رسیف کو بچاکر اسپتال میں داخل کرایا ۔ اس کے پیربری طرح ٹوٹ گئے تھے۔ ڈاکٹروں نے اس کاعلاج کیا مگر 3:30کے قریب اس کی موت ہوگئی‘‘۔
مزید کہاکہ مرنے کی صحیح وجہہ پوسٹ مارٹم رپورٹ حاصل ہونے کے بعد بتائی جاسکتی ہے۔پولیس نے کہاکہ ایک ایف ائی لڑکی کے رشتے کے بھائی بنٹی ‘ شیوا مالی ‘ راج سونار‘ گوپال کھاٹی ‘ بابلو مالی اور دیگر دو کے خلاف قتل ‘قتل کے لئے اغوا ‘ غلط طریقے سے دباؤ ‘ جان بوجھ کر نقصان پہنچانا ‘ ثبوت مٹانا اور فساد برپاکرنے کے ضمن میں درج کی گئی ہے۔پولیس نے بنٹی کے بشمول تین کو گرفتار کرلیاہے۔
گودرا نے بتایا کہ ’’ ہم مشتبہ لوگوں سے ہماری تفتیش جاری ہے اس کے بعد ہم انہیں گرفتار کریں گے‘ ہم لڑکے کے گھر والوں کوشفاف تحقیقات کا بھروسہ دلاتے ہیں‘‘۔پوسٹ مارٹم کے بعد چہارشنبہ کی شام کو نعش کی تدفین عمل میں ائی ہے۔ علی کے ایک قریبی دوست نے بتایا کہ متوفی ان کے والدین کا اکلوتا بیٹا اور ان کی مدد کا واحد ذریعہ تھا۔
اس شخص نے دعوی کیاکہ لڑکی علی سے شادی کرنے میں سنجیدہ تھی ‘ او رمزیدبتایا کہ علی شادی کے لئے تشویش میں تھا کیونکہ وہ ایک مسلمان ہے اور شادی کے بعد کے حالات سے وہ پریشانی تھا‘ اس کے علاوہ علی شادی کو اس لئے بھی نظرانداز کررہاتھا کیونکہ وہ اپنے والدین کا واحد ذریعہ تھا ۔
اس کے مطابق علی ماہانہ چھ ہزار روپئے کماتا تھا۔تین ماہ قبل اسی طرح کا ایک واقعہ مغربی دہلی میں پیش ائے آیا تھا جس میں ایک23سالہ نوجوان کو اس کے والدین کے سامنے لڑکی والوں نے محض اس لئے قتل کردیاگیا تھا کیونکہ وہ لڑکی سے عشق کرتاتھا۔
لڑکی کے گھر والوں کو20سال کی شہزادی سے انکت سکسینہ کا رشتہ قبول نہیں تھا کیونکہ دونوں علیحدہ کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ فرقہ وارانہ اساس پر راجستھان میں بہت سارے قتل کے واقعات پیش آرہے ہیں جس میں بنگال کے افرزال کا واقعہ بھی ہے جو پچھلے سال راجسمند میں پیش آیاتھا۔
شمبھولال نامی درندہ صفت انسان نے بے بس افرازل کا قتل کردیاتھااور اس واقعہ کوموبائیل فون سے ریکارڈ کرتے ہوئے مذکورہ قتل کو لوجہاد کا اثر قراردینے کی کوشش کی تھی۔ اپریل2017میں گائے کا کاروبار کرنے والے پیہلو خان کا مبینہ گاؤرکشکو ں نے الورضلع گائے تسکری کے الزام میں قتل کردیاتھا۔
بعدازاں اسی سال میں گائے کا کاروبار کرنے والے ایک تاجر عمر محمد کی نعش اسی ضلع کے ریلوے ٹریک کے پاس سے ملی تھی۔ اس کیس میں پولیس نے دو گاؤرکشکوں کو گرفتار بھی کیاہے