لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ہم ابھی بھی حساس نہیں : دانشوران قوم

نئی دہلی : برسوں سے لڑکیوں کی تعلیم پر بات ہورہی ہے مگر نتائج اب تک اس طرح نہیں مل پائے جو ملنی چاہئے ۔اس مسئلہ کے تعلق سے نہ صرف ہمیں اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ہمیں سوچنا چاہئے کہ ایسا کیو ں ہورہا ہے کہ ابھی تک ہم لڑکیو ں کی تعلیم کو لے کر اتنے حساس نہیں ہوئے ہیں جتنا ہونا چاہئے ۔

یہ باتیں ایم آصف حبیب نے یہاں انڈیا اسلامک کلچر سنٹر میں خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

آصف حبیب نے کہا کہ ہمیں بہت حساسیت اورسنجیدگی سے اس مسئلہ کو لینا چا ہئے او رلڑکیو ں کی تعلیم پر پوری توجہ لگانی چاہئے ۔ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر تنویر ظفر علی نے کہا کہ میں نے اتر پردیش کے سہارنپور او ردیگر اضلاع میں بطور ڈی ایم او رکمشنر خدمات انجام دی ہیں ۔

میں نے محسوس کیا کہ ابھی تک ہماری کمیونٹی لڑکیوں کی تعلیم کے تعلق سے بالکل غیر سنجیدہ ہے ۔انھوں نے کہا کہ وہاں بڑی تعداد میں مدارس دینیہ موجود ہیں جہاں دینی تعلیم کے علاوہ کچھ نہیں پڑھایا جاتا ہے ۔

دینی تعلیم ضروری ہے مگر اسکے علاوہ بھی تعلیم کی ضرورت ہے جس سے آپ سماج میں کھڑا ہوپائیں او رآپ کو ملازمت مل پائے ۔اس موقع پر مشہور خاتون صحافی عارفہ خانم نے کہا کہ ہمارے سماج میں سب کو تعلیم تافتہ بیوی چاہئے مگر یہ اسلئے نہیں ہوا کہ بیوی کو تعلیم یافتہ ہونا چاہئے بلکہ اسلئے کہ بچوں کو ٹیوشن کی ضرورت نہ پڑے ۔