لو جہاد بمقابلہ طلاق ثلاثہ: اویسی نے عورت کی آزادی کے متعلق موقع پرستی پر اٹھایا سوال

حیدرآباد:اے ائی ایم ائی ایم صدر اسد الدین اویسی نے آج ان لوگوں سے پوچھا جو خواتین کے حقوق کے مسلئے پر طلاق ثلاثہ کی مخالفت کرتے ہیں مگر وہ کیوں نہیں کسی ہندوعورت کی اپنی مرضی سے مسلم شخص کے ساتھ شادی کے فیصلہ کی آزادی پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

وہ یہاں پر رپورٹرس کی جانب سے این ائی اے کی حلف نامی جو سپریم کورٹ میں داخل کیاگیا ہے اور جس میں کیرالا کے اس واقعہ کو ’’ لوجہار‘‘ کے طریقہ کار بھی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔اویسی نے پوچھا کیا’’ تین طلاق کے مسلئے پر ہر کوئی بولتا ہے کہ عوام کو اپنا فیصلہ لینے کی کوئی آزادی نہیں ہے۔

اور اب ایک 24سالہ خاتون ( کیرالا میں) ذاتی طور پر فیصلہ کرتی ہے( کہ ایک مسلم مرد سے شادی کرے) تو پھر کیاہوا مذکورہ عورت کے آزادنہ فیصلہ کا؟ اب کیوں ان کی آوازیں خاموش ہیں؟۔ معزز عدالت نے این ائی اے سے کہاہے کہ وہ ایک ہندو عورت کی مسلم مرد کے ساتھ شادی او رتبدیلی مذہب کے معاملے کی تحقیقات کرے۔ایجنسی کا دعوی ہے کہ واقعہ اتفاقی نہیں ہے مگر کیرالا میں نافذ کردہ ایک ’’طریقہ کار‘‘ کا حصہ ہے