ہائی کورٹ سے عبوری راحت ملنے کے بعد ہریانہ کے ایک ہوٹل مالک چکن کی سربراہی کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ قریب میں ایک کھانے کی ہوٹل کے لئے بھی وہ پرامید ہیں۔
ہریانہ کے کورکشیتر ضلع کے مذہبی شہر تھانیسار کی سفران ہوٹل کے مینو میں ریسٹورٹ نے اعلان کیاہے کہ’’ ممنوعہ کھانے کی چیزیں یہاں پر سربراہ نہیں کی جاتی ہیں‘‘۔
یہ انتباہ کے طورپر مینو کے اخرمیں تحریر کیاگیا ہے کہ اس کے باوجود ملک آنند بجاج نے اکٹوبر2017کو حکومت کے جاری کردہ اعلامیہ کے خلاف عبوری راحت عدالت سے حاصل کرلیاہے‘ مذکورہ اعلامیہ میں کورکشیتر کو ’’ مقدس شہر‘‘ قراردیاگیا ہے جہاں پر کسی بھی قسم کے گوشت اور گوشت کی اشیاء کا تھانیسار اور پیہوا بلدی حدود میں خریدوفروخت کوممنوعہ قراردیاگیا ہے۔
اکٹوبر 16کے روزجسٹس رنجن گپتا نے کہاکہ ’ ’مسئلہ زیرالتوا ہے تک تب درخواست گذار کی درخواست پر اگلے سنوائی نہیں ہوجاتی تب تک ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیاجانا چاہئے اور انہیں وہ تمام اشیاء فروخت کرنے کی اجازت دی جانے چاہئے جس کا ان کے پاس لائسنس موجود ہے‘‘۔
عدالت کے موثر اعلان کے باوجود بجاج باضابطہ اعلان کرنے پر مجبور ہیں وہ نان ویج اشیاء کی فروخت کررہے ہیں‘ مگر انہیں امید ہے کہ وہ بہت جلد چکن فروخت کرسکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ چکن کی ڈشوں کا بڑا مطالبہ ہے‘‘۔بجاج جس نے دس سال پہلے یہاں پر اپنی ہوٹل قائم کی تھی‘ عدالت سے دوسوالات کے ساتھ 2017میں رجو ع ہوئے تھے۔
فوڈ سیفٹی اور اسٹانڈر ایکٹ2006برائے مرکزقانون کے تحت اشیاء جات کی فروخت اور خرید کے لئے جاری کردہ لائسنس جب دیا گیا ہے تو ریاستی حکومت ایک اعلامیہ کے ذریعہ اس پر روک لگاسکتے ہے۔
دوسرا یہ کہ کیا ریاستی حکومت کا غیر ضروری امتناع کیاتجارت اورکاروبار کے بنیادی حقوق کی خلاف وزری نہیں ہے؟۔