لوگ اس لئے برہم ہیں کیونکہ انہیں نظر انداز کردیاگیا ہے اور ان کے ساتھ کئے گئے بڑے وعدے پورا نہیں کئے گئے ہیں

پرینکا گاندھی واڈرا دراصل گاندھی خاندان کی تازہ ممبر ہے جس نے عبوری طور پر سیاست میں شمولیت اختیار کی ہے۔

مغربی اترپردیش میں کانگریس پارٹی کا جنرل سکریٹری انہیں مقرر کیاگیا۔ ریاست کے اندر او رباہر وہ پچھلے ایک ماہ سے الیکشن مہم چلارہے ہیں۔

سنجیو سنگھ نے رائے بریلی سے انتخابی مہم کے دوران ان سے پچھلے ہفتہ بات کی

آپ نہیں سمجھتے کہ واراناسی سے الیکشن نہ لڑ کر اپ نے کانگریس کو ایک موقع گنوادیا؟

نہیں ہر گز نہیں۔ یہ کانگریس کی قیادت کا جانکاری پر مشتمل فیصلہ تھا جو مشترکہ طور پر لیاگیا ہے۔

آپ کے اورراہول گاندھی کے مہم میں کیوں ایک دوسرے سے برعکس نظر آرہی ہے؟ راہول رافائیل کی بات کررہے ہیں اور آپ کسانوں کے متعلق بات کررہے ہیں۔

چوکیدارنے کسانوں کو آوارہ میویشیوں کی وجہہ سے کم کردیا ہے۔

کیا بی جے پی لیڈرس کسانوں کی فصل کو بچانے کے لئے ان کے خلاف سکیورٹی گارڈ بنیں گے؟ہم مسلسل لوگوں کے مسائل پر بات کررہے ہیں۔

ہم ترقی کے متعلق بات کررہے ہیں‘ بڑھتی بے روزگاری اور پچھلے پانچ سالوں میں کسانوں کو ہونے والے شدید نقصان پر بات کررہے ہیں۔ ہم دونوں وہی مسائل اٹھارہے ہیں۔

فصلوں کی بیمااسکیم کے متعلق آپ بہت کررہی ہے۔ کیوں وہ اتنی اہم ہے؟

پچھلے پانچ سالوں سے کسان بری طرح متاثرہورہے ہیں۔ انہیں بینچ او ردوا وقت پر نہیں مل رہی ہے۔ یہاں پر بارہ ہزار کسان ہیں جنھوں نے قرض کی وجہہ سے خودکشی کرلی اور ان کے لئے حکومت نے کچھ نہیں کیا۔

الیکشن سے دو ما ہ قبل حکومت نے کسان سمان نیدھی اسکیم متعارف کروائی جس کے تحت ہر سال کسان کو چھ ہزار روپئے(دو ایکڑ اراضی زمین پر) دئے جائیں گے

جس میں سے کچھ کسانوں کو 2000روپئے دینے کے لئے منتخب کیاگیا۔ اس اسکیم کے ذریعہ جس کے پاس چار یا پانچ لوگ ہیں تو ہر فیملی ممبر کو دوروپئے فی یوم ملیں گے۔ لہذا میرے لئے یہ بی جے پی کی سونچ کی عظیم مثال ہے۔

کیونکہ تم نے پانچ سالوں تک لوگوں کے مسائل کو نظر انداز کیاہے‘ اور الیکشن آنے کے ساتھ ہی اچانک پروپگنڈہ شروع کردیا‘ ایک ایسے اسکیم لے آکر آتے ہیں جو حقائق سے کافی دور ہوتی ہے۔

ایک کسان جو قرض میں ڈوبا ہوا ہے تو وہ رات بھر اپنی فصل کو آوارہ میویشیوں سے بچانے کے لئے نگرانی کے لئے بیٹھا رہتا ہے‘ اس کو اپنے فصل کی قیمت نہیں ملتی‘ اور وہ پچھلے پانچ سالوں سے متاثر ہورہا ہے۔ یا تو آپ اس ساری حقیقت سے واقف نہیں ہیں اور یا پھر انہیں بے وقوف سمجھ رہے ہیں۔

یہ وہ سیاست نہیں ہے جس کے ساتھ ملک کو کامیابی سے چلایاجاسکتا ہے

بے روزگار ی او رنوکرلیوں کے متعلق کیا؟

ان کا پروپگنڈہ اعلی سطح پر ہے تاکہ لوگوں کو ترقی کے نام پر بے وقوف بنایاجاسکے۔

پر سا ل دوکروڑ نوکریاں کہاں ہیں؟۔نوٹ بندی کے بعد پچاس لاکھ سے زائد نوکریاں ختم ہوگئی ہیں۔ لوگ اپنے گاؤں کو واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔

کون متاثر ہوا ہے؟عام آدمی او رکسان۔ لوگوں کے پاس ووٹ بڑا ہتھیار ہے غربت کو کم کرنے اور نوکریوں کو فروغ دینے کے لئے وہ اس کا استعمال کریں