ایودھیاسے تعلق رکھنے والے مذکورہ بیس سالہ صحافی اور سرکاری ملازمت کی متلاشی اپنا ووٹ طبقہ واری مساوات اور ملازمت کے مواقعوں پر دے گیں
ملک کے دیگر نوجوانوں کی طرح کم کم یادو کے دن کی شروعات ایک کوچنگ سنٹر سے ہوتی ہے ۔
ایودھیامیں رہنے والے مذکورہ بیس سالہ نے ایک خانگی یونیورسٹی ترون بلاک سے پروگرام ان سائسنس( فرسٹ ڈویثرن) میں اپنی ڈگری مکمل کرنے کے بعد پہلی مرتبہ نام کا اندراج وہاں سے کرایا ہے جہاں پر ان کی فیملی رہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ۔ یادو نے استفسار کیا کہ ’’ آپ نے دیشا( کوچنگ سنٹر) کے متعلق کبھی سنا ہے۔ وہ بہت مشہور ہے اور وہاں سے کسی نہ کسی سرکاری ملازمت کے لئے طلبہ منتخب ہوتے رہتے ہیں۔
ان کا دوسال کا طویل کورس جسمیں ہندوستان کے ائین سے جغرافیائی کا احاطہ کیاگیا ہے تاکہ سیول سرویس امتحان کی تیاری کی جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ جنرل نالج میرے مضبوط نکتہ نظر ہے‘‘۔
یادو کا تعلق کسانوں کی ایک فیملی سے جو او بی سی زمرہ کا طبقہ ہے ‘ وہ اپنی خواب یونین سیول سرویس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کو پورا کرنا چاہتی ہے مگر اس کو معلوم ہے یہ آسان نہیں ہے۔
سال2018میں اس وہ ابتدائی امتحان میں شامل ہوئی تھی جس میں800.000درخواست گذار شریک ہوئی تھے صرف 10,500کا ہی انتخاب عمل میں آیاتھا ۔
آخری فہرست میں صرف ایک ہزاردرخواست تھے۔ یادو نے کہاکہ ’’ میں سرکاری ملازمت کرنا چاہتی ہوں‘ بالخصوص ضلع سطح یا بلاک میں ۔
یہاں پر عام اور پسماندہ طبقات میں بہت زیادہ بھید بھاؤ ہے ۔ ہمیں پیچھے رکھا گیا ہے ‘ ٹھیک اسی طرح کے مواقع فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔
اونچی ذات والے لوگوں کو اہم عہدے دئے گئے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جس کے پاس طاقت ہے اور وہ حکومت تشکیل دیتے ہیں‘‘۔
کم کم اترپردیش پبلک سرویس کمیشن ( یوپی پی ایس سی ) امتحانات میں بھی حصہ لیاتھا ‘ جس میں سے ایک ریاستی پولیس اور ائی بی کے عہدے پر تقرر بھی شامل تھا۔ مگر تقررات کی معاملے کی جانچ کے بعدبھرتی پر توقف لگادیاگیا۔
یادو نے کہاکہ ’’ اس کے باوجود مجھے بھروسہ تھا کہ میں نے بہترین انٹرویو دیا ہے اور مجھے نہیں معلوم کیاہوا او ر مزیدکتنا وقت لگے گا‘ مجھے سرکاری ملازمت حاصل کرنے میں‘‘۔ کم کم یادو اپنے گھر کی پہلی لڑکی ہے جس نے ڈگری کی تکمیل کی اور ملازمت کررہی ہے ۔
صحافی کے طورپر ایک مقامی نیوز پلیٹ کے ذریعہ یادو نے کام کرنا شروع کیا وہ اکثر سرکاری دفاتر جاتی ہیں اور عہدیداروں سے بات کرتی ہے ۔
ہر کوئی ان کے سوالات کا جواب نہیں دیتا ۔ایک سرکاری عہدیدار نے انہیں اس وقت دفتر سے باہر چلے جانے کو کہاتھا جب یادو نے اس سے پوچھا تھا کہ جسمانی معذروین کے وظائف کی اجرائی میں تاخیر کیوں ہورہی ہے ۔
کم کم نے کہاکہ ’’ وہ جنرل طبقے سے تعلق رکھنے والے افیسر تھا جس نے میرے نام پوچھا اور کہاکہ وہ عورتوں سے بات نہیں کرتا‘‘۔
خاندان میں سماج وادی پارٹی کے وفادار لوگ ہیں اور اکھیلیش یادو او رمایاوتی کے درمیان اتحاد سے ناراضگی کے باوجودان کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے کسانوں نے کچھ نہیں کیااس لئے یہ دونوں اتحاد میں ائے ہیں۔
بھگوان رام کے جنم آستھان کے متعلق کم کم یادو کا کہنا ہے کہ رام کا جنم کہاں ہوا اس کے متعلق کسی کو نہیں معلوم مگر یہ قیاس لگایاجاتا ہے ۔
اور اسی وجہہ سے سترویں صدی کی ایک قدیم مسجد کو منہدم کردیاگیا۔ یادو کا کہنا ہے کہ میرے دادا کے زمانے سے میں اس مسلئے کو سنتی آرہی ہوں۔
یادو کا سونچنا ہے کہ وہا ں پر ایک سرکاری اسپتال کی تعمیر کردی جانی چاہئے جہاں پر تمام مذہب کے لوگوں کی خدمت کی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میں نہیں چاہتی کہ وہاں پر ایک مندر کی تعمیر ہو۔
وہاں پر ایک اسپتال ہونا چاہئے جس سے سب استفادہ اٹھاسکیں۔ یاپھر آپ اگر ایک مندر بنائیں گے تو ایک مسجد اورایک گرودوارہ بھی تعمیر کیاجاناچاہئے۔ مندر بنانے سے کہیں زیادہ اہم امن قائم کرنا ہے‘‘