اس کو حاصل کرنے کے لئے پارٹی منصوبہ بنارہی ہے کہ وہ کم سے کم ان چوبیس سیٹوں پر الیکشن کرانے کے لئے مہم کی شروعات کرے جو پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں محفوظ رکھے جب الیکشن کمیشن اسمبلی الیکشن کرنے کا فیصلہ کرلے گا
سری نگر۔ لوک سبھا الیکشن میں جموں کشمیر کے اندر حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہونے کے بعد جہاں پر 87اسمبلی حلقوں میں سے 28میں اکثریت حاصل ہونے کے بعد بی جے پی کی نظر اسمبلی الیکشن کے بعد اپنی اکثریت والی حکومت بنانے کے امکانات پر ہے۔
اس کو حاصل کرنے کے لئے پارٹی منصوبہ بنارہی ہے کہ وہ کم سے کم ان چوبیس سیٹوں پر الیکشن کرانے کے لئے مہم کی شروعات کرے جو پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں محفوظ رکھے جب الیکشن کمیشن اسمبلی الیکشن کرنے کا فیصلہ کرلے گا۔
بی جے پی کا مقصد کشمیری پنڈتوں کے نقل مقام کو ختم کرنے کی کوشش ہے تاکہ ’ایم‘ فارم پر ووٹنگ سے پہلے پیش کرتے جو وادی میں ان کے حلقوں میں ہوگی۔اس الیکشن میں کشمیر کے تین لوک سبھا حلقوں میں جہاں نیشنل کانفرنس نے جیت حاصل کی مگر بی جے پی نے وادی میں نتائج کا خیر مقدم کیا۔
جن حلقوں میں پارٹی کو شکست ہوئی وہ ساوتھ کشمیر کے اننت ناگ پارلیمانی سیٹ میں زیادہ سے زیادہ ووٹ ملے جہاں پر انتخابات کابائیکاٹ کیاگیاتھا۔ اس اسمبلی حلقہ میں جہاں پر دیکھا گیا کہ 1.14فیصد سے 1019ووٹ ڈالے گئے۔
یہاں پر بی جے پی کو 323سب سے زیادہ ووٹ ملے جو این سی کے 234سے 89ووٹ زیادہ ہیں۔بی جے پی کے ایک سینئرلیڈر نے کہاکہ ”نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں۔
میونسپل اورپنچایت الیکشن ہمارے حق میں ہوئے پارلیمانی الیکشن کے نتائج سے ہمیں کافی امیدیں ہوگئی ہیں۔
ہم مستقبل میں وادی کے اندر ہمارا موقف اور بھی مضبوط کرنے کی راہ تلاش کررہے ہیں۔
اگر سب ٹھیک رہاتو ہمیں امید ہی کہ اگلے الیکشن میں ہمیں وادی میں کئی سیٹوں پر جیت ملے گی“۔
پارٹی کا یہ بھی ماننا ہے کہ جموں کشمیر کے باہر رہ رہے کشمیری پنڈتوں کی واپسی میں بھی یہ نتائج مدد گار ثابت ہونگے