لودی قبرستان پر قبضہ کرنے کے بعد سی آر پی ایف نے لال مسجد کو لیااپنی تحویل میں۔ نماز پرلگائی پابندی

نئی دہلی۔ لودھی قبرستان پر قبضہ جمانے کے بعد سی آر پی ایف نے منگل کی شام کو مسجد کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا۔ سی آر پی ایف نے مبینہ طور پر کہاکہ وقف بورڈ سے مسجدکا کوئی تعلق نہیں ہے اور عدالت نے مذکورہ جگہ کواپنی تحویل میں لینے کا حکم دیاہے۔

سی آر پی ایف نے مغرب او رعشاء کی نماز ادا کرنے کے لئے منظوری دینے سے انکار کردیا۔ چاروں طرف سے مسجد کی گھیرا بندی کردی گئی ۔ مقامی لوگوں کو مسجد کے انہدام کا خدشہ لاحق ہوگیاہے۔جانکار ی ملنے کے بعد وقف بورڈ چیرمن امانت اللہ خانلال مسجد پہنچے ۔

موقع پر انہوں نے احتجاجی مظاپرہ کرتے ہوئے مسجد کی حوالگی تک مقام چھوڑنے سے انکار کیا ۔پچھلے سال فبروری 26کو ہائی کورٹ کے احکامات کی جانب سے اسٹے کے باوجود سی آر پی ایف نے گنبدوں او ردیگر چیزوں کو زمین دوز کردیاتھا۔

قبل ازیں جولائی 21سال2017میں سی آرپی ایف نے زمین پر بھی بلڈوزر چلایاتھا۔یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1998میں ہائی کورٹ نے اس پراسٹے دیاتھا۔ پھر ایک مرتبہ ہائی کور ٹ سے اسٹے آرڈر لیاگیاتھا۔

عدالت کے اسٹے ارڈر کے بعد سے کوئی انہدامی کاروائی نہیں کی گی مگر پچھلے سال اچانک مسجد کے اطراف واکناف میں سی آر پی ایف کو متعین کردیا گیا اور اس کے اطراف واکناف کی عمارتوں کوبھی منہدم کردیاگیاتھا۔ مذکورہ مسجد اورقبرستان تقریبا دوسو سال قدیم ہے۔ اس قبرستان میں مجاہدین جنگ آزادی کی بھی قبریں موجود ہیں۔