لندن ٹاؤر میں لگی آگ کے متاثرین کی زندگی سحر ی کے لئے اٹھنے والے مسلمانوں نے بچایا

ویسٹ لندن کی 27منزلہ عمارت کے بلاک سے جون14سال2017کی رات کو اٹھتے آگ کے شعلے کو دھواں دیکھنے کے بعدناٹیالا اکسفورٹ کے مقامی لوگ حیرا ن ہوگئے۔

فائیر عملے نے کہاکہ گرافین ٹاؤرس میں لگی آگ پر قابو پانے کے لئے چالیس فائیر انجن اور 200فائیر فائٹرس کو طلب کیاگیاتھا
لندن: مقدس ماہ صیام میں سحری کے لئے اٹھنے والے مقامی مسلمان گرافین ٹاؤرس میں لگی آگ میں پھنسے لوگوں کی زندگی بچانے والے بن گئے۔

موقع سے ملی رپورٹس کے مطابق سحر کو اٹھے مسلمان آتشزنی کے مقام پر پہنچنے والے میں پہلے لوگ تھے۔بناء کسی تحمل کے ان لوگوں نے محوخواب پڑوسیوں کے دروازوں کو کھٹکھٹاتے ہوئے عمارت میں لگی آگ سے انہیں واقف کروایا ‘او رالرم بجاکر انہیں چوکنا کیااور عمارت سے باہر نکلنے میں ان کی مدد کی۔

ایک مقامی مکین محمد اور ان کے والد ‘ بیوی اور دووبچے جو رمضان کے لئے تاخیر سے جاگے وہ بھی جائے مقام سے بچ کر نکلنے میں کامیاب رہے۔اسکائی نیوز کو ایک اور مکین رشیدہ نے بتایا کہ کس طرح عمارت میں مقیم مسلمانوں نے ٹاؤر کے اس بلاک کے لوگوں کی جان بچائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ زیادہ تر مسلمان عام طور پر رمضان کااہتمام کرتے ہیں اور 2اور 2:30بجے تک جاگتے رہتے ہیں۔ جب تک کہ رات کا کھانا اور نماز فجر کی ادائی نہیں ہوجاتی‘‘

https://twitter.com/ezd1973/status/874869133816541186

https://twitter.com/SalahIranee/status/874865591030611970

لندن میں 27منزلہ عمارت کے بلاک میں مہیب آتشزدگی کا واقعہ چہارشنبہ کے روز پیش آیاجس کی وجہہ سے گھبراہٹ کے عالم میں گھر میں پھنسے ہوئے کئی افراد کی موت کا سبب بھی بنا۔

گرینفیل ٹاؤر کی تعمیر 1974کو ہوئی تھی جس میں120مکانات شامل ہیں