کتاب کی فروخت اور لیکچرس پر معاوضہ ، آمدنی کا اصل ذریعہ
لندن۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اور ان کا خاندان دولت مند بن گیا ہے۔ دنیا کے مختلف مقامات پر لیکچرس اور پاکستان میں قدرتی مناظر سے بھرپور وادی ٔسوات میں ’’طالبان کی حکمرانی کے سایہ میں اپنی زندگی کی یادداشتیں بیان کرتے ہوئے انہوں نے یہ دولت کمائی ہے‘‘۔ 18 سالہ پاکستانی لڑکی ملالہ جو طالبان کی جانب سے سر پر گولی مار دیئے جانے کے باوجود زندہ بچ گئی تھی ، اس واقعہ اور وادیٔ سوات کی زندگی کی تفصیلات کو اپنی کتاب ’’آئیم ملالہ‘‘ میں بیان کی ہے۔ ’’سنڈے ٹائمز‘‘ کی جرنلسٹ کرسٹیا لیمب اس کتاب کی معاون مصنفہ ہیں۔ ملالہ کی داستان حیات کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کیلئے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جس کے تحت اگست 2015ء کے دوران ان کے بینک میں 2.2 ملین پاؤنڈس تھے اور انہیں ماقبل ادائیگی ٹیکس، 1.1 ملین پاؤنڈ کا منافع حاصل ہوا ہے۔ ملالہ، ان کے والد ضیاء الدین یوسف زئی اور ماں طور پیکائی، اس کمپنی کے مشترکہ حصص دار ہیں۔ ان کی کمپنی کا نام ’سالار زئی‘ رکھا گیا ہے۔ نوبل انعام یافتگان میں ملالہ کا شمار بھاری معاوضہ وصول کرنے والے مقررین میں ہوتا ہے۔ افریقی رہنما ڈیسمنڈ ٹوٹو کو ایک لیکچر کیلئے 64,000 پاؤنڈس دیئے جاتے ہیں جبکہ ملالہ کو 1,14,000 پاؤنڈ س ادا کئے جاتے ہیں۔