لسانی سرحدوں کو توڑ کر ‘ کوثر بانو نے سنسکرت میں دوگولڈ میڈلس حاصل کئے

سورت:کوثر بانو عمر 24سال جو کہ پیشہ سے ایک اسکول ٹیچر ہے نے سنسکرت میں80.50فیصد نشانات حاصل کرتے ہوئے ڈاکٹر اے ڈی شاستری میڈیا اور سریمد بھگوت رانگاؤ دت نریشوار میڈیل حاصل کیا۔

جمعرات کے روز ویر نرمد ساوتھ گجرات یونیورسٹی ( وی این ایس جی یو)کی سالانہ تقریب کے دوران یہ گولڈ میڈلس انہیں پیش کئے گئے۔انہوں نے بھگوت پران اور ویدانت کے سنسکرت امتحان میں سب سے زیادہ نمبرات حاصل کئے جس کی وجہہ سے انہیں ہر ایک کے لئے ایک گولڈ میڈل دیاگیا۔

کوثر نے اپنے ماسٹر آف ارٹس( ایم اے) ڈگری کے لئے سنسکرت مضمون کا انتخاب کیااور وہ بھاروج میں والیاکے کالج شری رنگ نواچیتن مہیلا آرٹس کالج سے تعلیم حاصل کررہی ہے۔

ایک وقت ایسا بھی آیا جب کوثر نے معاشی مسائل کی وجہہ سے پڑھائی ترک کرنے کافیصلہ کرلیاتھا مگر عین وقت پر ان کے شوہر اور ٹیچرس نے ساتھ دیاجس کی وجہہ سے وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کررہی ہیں۔

کوثر بانو نے اس بات کو قبول کیاکہ سنسکرت سیکھنا مشکل ہے باوجود اس کے انہوں نے اس کا انتخاب کیااور ثابت کردیاکہ اگر چاہئے تو ہم محنت اور مشقت اور حوصلہ کے ساتھ کام کیاجائے تولسانی سرحدیں ہمارے درمیان رکاوٹیں حائل نہیں کرسکتی ہیں۔

کوثر بانو نے اپنی کامیابی کا سہر ٹیچرس اورا شوہر ریاض سندھا کے سر باندھا جو ایک شوگر فیکٹری میں کام کرتے ہیں ۔

ان کے شوہر نے شادی کے بعد بھی پڑھائی جاری رکھنے کی اجاز ت دی اور حوصلہ بڑھایا۔ کوثر بانو کے لئے یہ ایک وقت ایسا بھی آگیاتھا کہ معاشی مسائل ‘ بڑھتا بچہ جو دوسال کا ہے اور ملازمت کی ذمہ داریاں پڑھائی ترک کرنے پر مجبور کررہی تھی۔مگر ان کی ثابت قدمی ملازمت کرنے والی خواتین کیلئے اب ایک مثال بن گئی ہے۔