نئی دہلی: کانگریس پارٹی کی جانب سے کل انتخابی منشور جاری کیا گیا ۔ اس کے بعد جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے کئی سیاسی پارٹیاں مرکزی و ریاستی سطح پر انتخابی منشور جاری کر کے ملک کے عوام خاص کر اقلیتوں کے ساتھ وعدے کرتے آرہی ہیں ۔ ان منشور کے تحت مسلمانوں کی اقتصادی پسماندگی کو دور کر نے ، مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے ، مختلف کمیشن قائم کر کے انصاف دلانے اور مسلم تعلیمی اداروں کا اقلیتی کردار برقرار رکھنے سمیت دیگر وعدے شامل ہیں ۔ اگر یہ پارٹیاں اپنے وعدے پورے کرتے تو آج اس طرح لبھاؤ وعدے کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی ۔ عوام خود بہ خود ان سے جڑ جاتے ہیں ۔
مولانا بخاری نے مزید کہا کہ کئی سیاسی جماعتوں کو صرف انتخابات کے قریب مسلمانو ں کی یاد آتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کئے گئے وعدوں کو ابھی تک پورے نہیں کئے گئے ۔ شاہی امام نے کہا کہ تعلیم ، روزگار او رتحفظ صرف مسلمانو ں کا مسئلہ نہیں ہے دیگر مذاہب کے لوگ جو اس ملک کے باعزت شہر ی ہیں انہیں بھی اسی طر ح کے مسائل لاحق ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے ہر باشندہ اس کا آئینی حق دلائیں ۔ سید احمد بخاری نے کہا کہ آج ماب لنچنگ اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف قانون بنانے کی بات کی جارہی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا پہلے ملک میں کسی نہ کسی طریقہ سے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا گیا کیا اس وقت ایسی وارداتوں کو روکنے کی ضرورت پیش ہوئی ۔
انہو ں نے کہا کہ جمو ں وکشمیر میں دفعہ 370کوہٹانے کی با ت کی جارہی ہے لیکن اسے منسوخ کیا جانا کشمیری عوام کے حق میں بہتر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی کردار برقرار رکھنے کی بات ہورہی ہے لیکن اتنے طویل عرصے میں ہمیں پھر اقلیتی کردار کی بات دہرانے کی ضرورت پڑرہی ہے۔ مولانا سید احمد بخاری نے کہا کہ یہ انتخابی منشور بنائے جاتے ہیں لیکن سیاسی جماعتیں ان منشورات کو الماریو ں میں بند کردیتے ہیں اس کی مثال باربار ان کا اعلان کرناہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتناسب کچھ ہونے کے باوجود لوگ ووٹ کا استعمال کرتے ہیں ۔ شاہی امام نے کہا کہ کچھ پارٹیاں عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں انہیں اس حرکت سے باز آجانا چاہئے ۔