خواتین اور بچے بھی شامل، نواز شریف نے زخمیوں کی عیادت کی، دورۂ برطانیہ منسوخ
لاہور ۔ 28 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی طالبان نے آج کہا ہے کہ لاہور کے گلشن اقبال پارک میں کل کئے گئے خودکش حملے کا نشانہ عیسائی تھے جو ایسٹر منا رہے تھے ۔ اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھکر 72 ہوگئی ہے جن میں 29 بچے بھی شامل ہیں۔ پنجاب ایمرجنسی سرویسیس ریسکیو ٹیم ترجمان دیبا شہناز نے بتایا کہ آج تین افراد زخموں سے جانبر نہ ہوسکے ۔ انھوں نے بتایا کہ 300 سے زائد زخمیوں میں 26 کی حالت اب بھی نازک ہے جن میں اکثریت بچوں کی ہے ۔ مہلوکین میں تقریباً 29 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں۔ کل لاہور کے مشہور گلشن اقبال پارک میں جبکہ عوام کا غیرمعمولی ہجوم تھا طاقتور بم دھماکہ ہوا ۔ ان میں عیسائی خاندانوں کی زیادہ تعداد ایسٹر کی وجہ سے موجود تھی ۔ خودکش بمبار کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ تقریباً 20 یا 22 سال کا تھا ۔ تحریک طالبان پاکستان سے علحدہ گروپ جماعت الاحرار نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ گروپ کے ترجمان احسان اﷲ احسان نے بتایا کہ ایسٹر منارہے عیسائی حملے کا نشانہ تھے ۔ ہم نے عیسائیوں کو نشانہ بنانے کیلئے ہی یہ حملہ کیا تھا ۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم پاکستان کے لئے بھی یہ ایک پیام تھا کہ ہم پنجاب میں داخل ہوچکے ہیں۔ تاہم حکومت پنجاب نے جماعت الاحرار کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ بم حملے کا نشانہ عیسائی تھے ۔ لاہور ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان نے کہاکہ عیسائی اس حملے کا مخصوص نشانہ نہیں تھے ۔ یہ پارک عیسائیوں کیلئے نہیں ہے ۔ اصل نشانہ پاکستانی عوام تھے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے آج صبح جناح ہاسپٹل کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی ۔ ایک کمسن بچے نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ دہشت گرد ہمیں کیوں ہلاک کررہے ہیں ۔ نواز شریف نے ان دھماکوں کے باعث مجوزہ دورۂ برطانیہ منسوخ کردیا ۔