لاکمیشن اگست تک یکساں سیول کوڈ کا خاکہ پیش کرسکتا ہے ۔

نئی دہلی : تین طلاق ، حلالہ او رایک سے زیادہ شادی کے بعد اب بہت جلد کامن سیول کوڈ کا مسئلہ شروع ہونے جانے والا ہے ۔جس کی تیاریاں تقریبا مکمل ہوگئی ہیں ۔لاکمیشن آف انڈیا اگست تک کامن سیول کوڈ پر اپنا خاکہ حکومت کے سامنے پیش کرے گا ۔

چنانچہ اس پر کمیشن کے چیر مین جسٹس بی ایس چوہان نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد سے خاص ملاقات کی ہے ۔او رمسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر اور جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین کی قیادت میں ۱۷ ؍ اراکین پر مشتمل ایک وفد نے لاکمیشن کے چیر مین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ۔اور کئی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

کامن سیول کوڈ کا خاکہ کیا ہوسکتا ہے ؟دلچسپ بات یہ ہیکہ کامن سیول کوڈ کا طوفان تو کھڑا کیا جارہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کو خود نہیں معلوم کہ آخر اس کا نقشہ کیا ہو چنانچہ اس کی ذمہ داری لاکمیشن کو سونپی گئی ہے کہ اس پر کوئی ٹھوس نقشہ تیار کرے ۔

جسٹس چوہان نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بطور خاص تین مسائل پر جواب طلب کیا ہے ۔پہلا یہ کہ اسلام میں بچہ گود لینے کا شرعی حق ہے یا نہیں ؟ دوسرا وراثت کی تقسیم کیسے ہوتی ہے ؟ تیسرا گر شوہر او ربیوی الگ ہوتے ہیں تو بچہ پر کس کا حق ہوگا ؟

جسٹس چوہان نے مسلم پرسنل لاء بورڈ سے معلوم کیا ہے کہ کیا ان میں قانونی اعتبار سے کچھ اصلاح ہوسکتی ہے یا نہیں ؟

مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ لا کمیشن کی جانب سے کامن سیول کوڈ کے مسئلہ پر بات چیت کرنے کے لئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو مدعو کیا گیا تھا ۔انھوں نے کہاکہ تین طلاق پر فیصلہ ہو چکا ہے ۔جب کہ حلالہ او رایک سے زائد شادی کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

انھوں نے کہا کہ وراثت کا مسئلہ بھی پوچھا ہے تو وہ ہمارے یہاں بالکل صاف ہے ۔مولانا عمری نے کہا کہ ہم نے لاکمیشن سے کہا کہ آپ جس بات پرجواب چاہتے ہیں وہ تحریر ی طور پر ہمیں دے دیں تا کہ اس کاجواب ہم تحریر طور پر آپ کو دیں سکیں ۔