لالو یادو ہنگامہ آرائی و ڈرامہ کے درمیان ایمس سے ڈسچارج

وہیل چئیر پر روانگی ۔ آر جے ڈی لیڈر کو قتل کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے ۔ پارٹی کارکنوں کا الزام

نئی دہلی 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد یادو ‘ جو چارہ اسکام کے مقدمات میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں ‘ آج وہیل چئیر پر آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس سے واپس ہوئے جہاں ڈاکٹرس نے انہیں یہ کہتے ہوئے ڈسچارچ کردیا کہ ان کی حالت میں قابل لحاظ بہتری پیدا ہوئی ہے ۔ تاہم ان کی پارٹی کے حامیوں کا کہنا تھا کہ یہ در اصل لالو پرساد یادو کو قتل کرنے کی سازش ہے ۔ راشٹریہ جنتادل کے صدر نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس کے ڈائرکٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا علاج جاری رکھا جائے جب تک وہ پوری طرح صحتیاب نہیں ہوجاتے ۔ انہوں نے دواخانہ کے ڈاکٹرس سے کہا تھا کہ وہ کسی فرد یا سیاسی جماعتوں کے دباؤ میں کام نہ کریں۔ ہاسپٹل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ لالو پرساد یادو کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت والی حالت میں رانچی میڈیکل کالج ہاسپٹل سے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس منتقل کیا گیا تھا ۔ فی الحال ان کی حالت مستحکم ہے اور وہ سفر کرسکتے ہیں۔ دواخانہ کا کہا تھا کہ لالو یادو کی حالت میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے اور ان کے علاج کیلئے تشکیل دئے گئے میڈیکل بورڈ کے مشورہ پر انہیں دوبارہ رانچی میڈیکل کالج منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں ان کا علاج کیا جاسکے ۔ آر جے ڈی صدر کے حامیوں نے دواخانہ میں ہنگامہ آرائی کی اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ۔ آر جے ڈی کا الزام ہے کہ لالو کو دواخانہ سے ڈسچارچ کرکے ان کے قتل کی سازش کی جا رہی ہے حالانکہ وہ علیل ہیں۔ ہنگامہ آرائی کے دوران احتجاجیوں نے ایک دروازہ کا شیشہ توڑ دیا جس کے نتیجہ میں ایک سکیوریٹی گارڈز زخمی بھی ہوا ۔ نامعلوم افراد کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروادی گئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لالو کے علاج کیلئے تشکیل دئے گئے میڈیکل بورڈ نے ہفتہ ہی کو انہیں ڈسچارچ کردینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم لالو یادو نے کہا تھا کہ انہیں ایک اور دن دواخانہ میں رکھا جائے کیونکہ وہ پیر کو رانچی راجدھانی ایکسپریس سے سفر کرنا چاہتے ہیں۔ لاو پرساد یادو آج سہ پہر 3.25 بجے وہیل چئیر پر دواخانہ سے روانہ ہوئے ۔ لالو پرساد یادو کو 29 مارچ کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس میںشریک کیا گیا تھا تاکہ خصوصی علاج کیا جاسکے ۔ ان کے علاج کیلئے چھ ڈاکٹرس کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی ۔ لالو پرساد یادو کا کہنا تھا کہ انہیں دواخانہ سے ڈسچارچ نہیں کیا جانا چاہئے تھا انہیں دوبارہ رانچی میڈیکل کالج واپس بھیجا جا رہا ہے جبکہ لالو یادو کا خیال تھا کہ وہاں ان کے علاج کیلئے درکار سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے امراض قلب ‘ ذیابطیس ‘ گردوں کے انفیکشن ‘ بلڈ پریشر وغیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس ڈائرکٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے خواہش کی تھی کہ انہیں دواخانہ میں رکھا جائے ۔ انہوں نے ڈاکٹرس سے کہا تھا کہ وہ کچھ افراد یا سیاسی جماعتوں کے دباؤ میں کام نہ کریں۔ آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ جئے پرکاش نارائن یادو نے الزام عائد کیا کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس کے حکام سی بی آئی جیسی مرکزی ایجنسیوں کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں ۔