لازمی ہندی کا قانون‘ این ڈی اے کو تنقید کانشانہ بنانے کے لئے جے ڈی ایس‘ کانگریس کو ملاموقع

بنگلورو۔لوک سبھا الیکشن میں دس دن قبل بری طرح بی جے پی کے ہاتھو ں شکست کا مزہ چکنے کے بعد کرناٹک میں برسراقتدار جے ڈی ایس او رکانگرس نے سہ لسانی فارمولہ کے مسودہ کے بہانے سے این ڈی اے حکومت کو کرناٹک میں شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

دونوں پارٹیاں چاہتی ہیں کہ مرکز کی وضاحت کو نظر انداز کردیں کیونکہ یہ محض ایک پالیسی مسودہ ہے اور اس کو رائے کے لئے عوام کے سامنے پیش کیاگیا ہے‘ اور اس کے بجائے وہ این ڈی اے حکومت کے خلاف عوامی رائے تیار کرنے اس استعمال کریں گے۔

اس تمام کی شروعات اتوار کی رات میں اس وقت ہوئی جب ایچ ڈی کمارا سوامی نے یہ کہاکہ مرکز تین لسانی فارمولہ کے نام پر کسی بھی زبان کو ریاست پر نافذ نہیں کرسکتی۔

پیرکے صبح کانگریس لیڈران نے بھی مرکز پر حملہ بول دیا۔

مذکورہ جے ڈی ایس کانگریس کوارڈنیشن کمیٹی چیرمن سدارامیہ پہلے تھے جنھوں نے کہاکہ کناڈا کرناٹک کی آبائی زبان ہے اور ریاست مرکزی کے ساتھ زبان‘ اراضی او رپانی کے معاملے میں کبھی ہاتھ نہیں ملائے گا۔

اس کے علاوہ انہوں نے ریاست کے سیاسی قائدین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے سیاسی الحاق کی پہچان قائم کریں اورمرکز کے اس اقدام کی مخالفت کریں۔

تاہم سابق چیف منسٹر سدارامیہ نے لسانیت اور ایک مادری زبان موقع ہوسکتی ہے‘ مگر ایک غیرعلاقائی زبان کا نفاذ بچوں کی تعلیمی قابلیت پر روک ہوگا۔

غیر ہندی لوگوں پر ہندی زبان کا نفاذ آزاد کی رو کے خلاف ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک ٹوئٹ بھی کیا۔