نئی دہلی : ملک کی آزادی او رجغرافیائی طورپر تقسیم کے ساتھ ساتھ محبان اردو بھی دوملکوں میں تقسیم ہوگئے ہیں ۔پاکستان میں اردو کا کیا حال ہے یہ تو وہاں کے رہنے والے ہی جانتے ہیں ۔مگر ہندوستان میں اردو زبان کا وجود نہ صرف دائم و قائم ہے بلکہ اس کی آبیاری او رگیسو سنوارنے کے لئے ایسی ایسی مایہ ناز ہستیاں اوران کے ادارہ موجود ہیں جنہوں نے نہ صرف اردو کو مختلف طریقوں سے زندہ رکھا ہے بلکہ عوامی سطح پر اس کی مقبولیت میں اضافہ کے ساتھ اسے قومی یکجہتی او ربھائی چارہ کے فروغ کا اہم ذریعہ بھی بنایا ہے ۔
ان ہی اہم ترین افراد میں سے ایک منفرد شخصیت کی مالک کامنا پرساد ہیں ۔جو جشن بہار ٹرسٹ کی بانی بھی ہیں ۔اس ٹرسٹ کے ذریعہ گزشتہ دودہائیوں سے بھی زیادہ وقت او راردو کی آبیاری میں مصروف ہیں ۔جشن بہار ٹرسٹ کے زیر اہتمام دہلی پبلک اسکول میں جشن بہار کے عنوان سے ہر برس منعقد کیا جانے والا مشاعرہ جشن بہار عالمی سطح پر مقبولیت رکھتا ہے ۔جو کامنا پرساد کی خدمات کی ایک جھلک ہے ۔اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے ۲۰؍ جولائی کوانڈیا اسلامک کلچرل سنٹر لودھی روڈ میں کامنا پرساد جشن نوبہار کے عنوان سے نوجوان ادیبوں اور شعراء کی فکر عوام کے سامنے لانے کی کوشش کرنے جارہی ہیں جو اپنی نوعیت کا ایک منفرد تجربہ ہے ۔
کامنا پرساد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جشن بہار صرف مشاعرہ منعقد کرانے کاپلیٹ فارم ہی نہیں ہے بلکہ قومی یکجہتی بھائی چارہ کو فروغ او رملک کی گنگا جمنی تہذیب کی آبیاری کرنا ہے ۔ہم اپنے عزائم کو مشن کے طورپر لے کر چل رہے ہیں ۔ جس کی عکاسی ہمارے جشن بہا ر ٹرسٹ کے ذریعہ کی جانے والی کوششوں میں لوگوں کونظر آتی ہے ۔آئندہ ۲۰ جولائی کو ہونے والا مشاعرہ جشن نوبہار اردو زبان کے چاہنے والوں کے لئے ایک ایسا اسٹیج پیش کررہا ہے جس میں ملک کے مختلف حصوں سے منتخب دس نوجوان فکر کے شعراء اپنی فکر سے آشنا کرائیں گے ۔انھوں نے کہا کہ زبانیں علاقوں کی ہوتی ہیں کسی مذہب کی نہیں ۔
اردو زبان کاعلاقہ پورا ہندوستان ہے ۔جہاں ہر جگہ اس زبان کو اہمیت حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشاعروں کی روایت بہت پرانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ استاذ شعراء اورادباء کے ساتھ ساتھ ہمارا فرض ہے کہ ہم نوجوانوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کریں بلکہ ان کی رہبری کرتے ہوئے انہیں معقول موقع فراہم کیاجائے ۔