قرآن کا قانون ہمارے لئے تحمت‘ اسلام نے ہمیں گھر کی ملکہ قراردیا ہے۔ ناہید

مسلم پرسنل لاء بورڈ خواتین ونگ کی کانفرنس‘ ہندوستانی ائین نے ہمیں مذہبی آزادی دی ہے اور اپنے مذہب کے مطابق چلنے کی مکمل آزادی ہے۔ نرگس جہاں
پٹنہ۔اسلام نے ہمارے حقوق کو چودہ سو برس پہلے محفوظ کردیا ہے ‘ مردوں سے زیاادہ عورتوں کو اونچامقام حاصل ہے ‘ ہمارے پیروں کے نیچے جنت کی نشاندہی کی گئی ہے ‘ ہمیں گھر کاملکہ قراردیا گیا ہے ۔ اسلام اگر مردوں کو طلاق کااختیار دیتا ہے تو وہی مذہب عورتوں کو خلع کا بھی پورا اختیار فراہم کرتا ہے۔ آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ خواتین وینگ کی جانب سے انجمن اسلامیہ ہال میں منعقدہ تحفظ شرعیہ واصلاح معاشرہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک اسکالر ناہیڈ طلعت نے یہ باتیں کہیں۔ انہوں ے کہاکہ آج سے قبل کسی دوسری حکومت نے شریعت سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی۔

اسلام اور اسلامی قوانین سے نفرت محض ناواقفیت کی بنیا دپر ہے۔ اس لئے اب ضرورت ہے کہ ہم اپنی اس پاکیزہ دائمی شریعت کا تعارف ان کے معترضین میں کرائیں اور اسلامی شریعت کو خود پڑھیں اور اس کی حقانیت سے دوسروں کو بھی روشناس کرائیں۔ امارات شرعیہ کے ناظم مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہاکہ یہ جمہوری ملک ہے اور ائین نے ہمیں مذہبی اختیارات دئے ہیں ہم اس کے پابند ہیں۔ طلاق پر پارلیمنٹ میں نئے بل پیش کئے جانے کے بعد اور اس معاملے میں زبان درازی کرنے والوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ مسلمان اپنی شریعت کے مطابق چلتے ہیں اور چلتے رہیں گے۔ مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہاکہ اس سے قبل بھی اسلامی قوانین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے مگر اس میں کسی طرح کی تبدیلی ناممکن ہے۔

ہوسکتا ہے شاہ بانو کی طرح ہمیں ایک بار پھر سطح تک جانا ہوگا۔ھدی شہزادنے اعداد وشمار کے حوالے سے کہاکہ مسلم آبادی میں طلاق کا تناسب دوسرے قوموں سے کم ہے جبکہ اس معاملے کو جان بوجھ کر زیادہ طول دیاجارہا ہے۔ایڈوکیٹ نگر جہاں باروی نے کہاکہ ہندوستانی ائین نے ہمیں مذہبی آزادی دی ہے اور سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب کے مطابق چلنے کی مکمل آزادی دی ہے۔

انہوں نے کہاکہ طلاق کے نئے قانون کو مسلم آبادی کی مرضی کے خلاف بتایا‘ کہاکہ مسلم پرسنل لاء کی حمایت میں ساڑھے پانچ کروڑ خواتین نے مرکزی حکومت کو دستخط کے ساتھ آدھار کارڈ نمبر بھیجا تھا مگر حکومت نے ہماری نفی کے باوجود اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کردیا جو ہمیں قابل قبول نہیں ہے۔

ڈاکٹر غزالہ امام نے سلم عورتوں کی صحت کے متعلق کہاکہ وہ تعلیمی اور معاشی ‘ سماجی اور ذہنی پسماندگی کے ساتھ صحت کے معاملے میں بھی کافی نحیف اور ناتواں ہوچکی ہیں۔ جس قوم کی بہو‘ بیٹیاں کمزورہوں گی اس کا پورا کنبہ اور پوری قوم کا برا حال ہوگا۔ڈاکٹر زیبائش فردوس نے کہاکہ عورتوں کے حقوق 1400سال پہلے طئے کردئے گئے ہیں جس میں ترمیم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ال انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ خواتین وینگ کی صدر اسما ء ازہر اس میں شرکت نے کرسکیں مگر انہوں نے اپنے پیغا م میں کہاکہ تین طلاق پر پابندی مسلمانوں کے پرسنل لاء میں کھلی مداخلت ہے اور99فیصد مسلم عورتیں اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ کانفرنس کی نظامت شازیہ احمد اور بازغہ انجم نے مشترکہ طور پر انجا م دی۔