میسورو ۔30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) قرآن مجید کا ایک نایاب نسخہ جو مبینہ طور پر 17 ویں صدی عیسوی کا ہے، پولیس نے نوادرات کے مشتبہ تجاروں کے پاس سے میسور میں ضبط کرلیا۔ اس قرآن مجید کا متن سنہری حروف میں لکھا گیا ہے اور اس کے صفحات کو پھولوں کے ڈیزائنس سے سجایا گیا ہے۔ مشتبہ ملزمین نے یہ قرآن مجید کا نسخہ حیدرآباد سے حاصل کیا تھا اور وہ اس کی آثار قدیمہ کی قدر و قیمت سے بخوبی واقف تھے۔ انہوں نے اس کا ہدیہ 5 کروڑ روپئے مقرر کیا تھا۔ یہ نسخہ کئی ہاتھوں سے گذرتا ہوا مشتبہ ملزمین تک ضلع میسورو کے قصبہ سالکراما پہنچا۔ بی شیخ علی سابق وائس چانسلر منگلور اور گوا یونیورسٹیوں میں اس کی مدت کا تعین کرنے میں پولیس کی مدد کی ہے۔ وہ واضح طور پر اس نسخہ کی خطاطی اور متن سے متاثر معلوم ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی اور لاقیمت نسخہ ہے اور اس قابل ہے کہ اس کی نمائش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطاطی کا ایک نادر نمونہ ہے جس کی درخشانی آج بھی قائم ہے۔ امکان ہیکہ یہ نسخہ 1605 عیسوی میں تحریر کیا گیا تھا۔ میسورو ساوتھ کے ڈپٹی ایس پی اماتے وکرم نے ایک محاورہ دہراتے ہوئے جو قرآن مجید کی جلد پر تحریر ہے۔ اس پر ’’بزرگان روا‘‘ جس کا غالباً مطلب یہ ہیکہ اس کا انکشاف اس دور کے ولیوں کو کیا گیا تھا۔ مشتبہ ملزمین کی شناخت ہوچکی ہے جو 39 سالہ ناگاراجو، 30 سالہ اے مرلی کرشنا دونوں متوطن سندھنور ضلع رائچور، 54 سالہ کلپا کمبالی کلبرگی کے محکمہ سیول سپلائز کا ایس ڈی اے کلرک، 27 سالہ سانتھ، 33 سالہ رویندرا، رگھو عرف راگھویندرا، 30 سالہ وجیندرا، 43 سالہ پرساد دونوں متوطن ضلع شیواموگا اور 31 سالہ ایم بھاسکر متوطن ڈوڈا پلاپور بنگلورو کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ یہ گروپ ایک دوسرے سے واقف ہے اور قدیم نسخہ حاصل کرنے کے بعد پیسے کمانے کیلئے یکجا ہوا تھا۔ یہ نسخہ کرناٹک ریاستی آثارقدیمہ محکمہ کو مزید تحقیق کیلئے حوالہ کردیا گیا ہے۔