سال2017میں جھارکھنڈ کے گوشت کاروبار ی علیم الدین انصاری کے قتل میں سزائے یافتہ گیارہ میں سے سات ملزمین کو 4جولائی کے روز ضمانت پر رہا کیاگیا کہ ‘ ان میں چھ رہائی کے بعد راست ہزاری باغ میں واقعہ سنہا کے گھر پہنچے جہاں پر منسٹر نے بذات خود ان کا استقبال کیاہے
رانچی۔ہفتہ کے روز مرکزی وزیر اور ہزاری باغ کے رکن پارلیمنٹ جینت سنہاٹوئٹ کیا کہ’’ بلامبالغہ وہ تشدد کے ہر عمل کی مذمت کرتے ہیں اورہر قسم کے شدت پسندی کو مسترد کرتے ہیں ‘’ اور وہ ’’قانونی عمل کے احترام‘‘ میں سنجیدہ ہیں۔
جھارکھنڈ میں گوشت کے کاروباری کی ہجومی تشدد کے واقعہ میں موت پر فاسٹ ٹریک عدالت کے سزائے یافتہ ملزمین میں ضمانت پر رہا ہونے والے چھ کا اپنے گھر پر استقبال کرنے کے بعد یہ ہوا ہے۔
اور ان کے ساتھ تصوئیر بھی کھینچائی۔سال2017میں جھارکھنڈ کے گوشت کاروبار ی علیم الدین انصاری کے قتل میں سزائے یافتہ گیارہ میں سے سات ملزمین کو 4جولائی کے روز ضمانت پر رہا کیاگیا کہ ‘ ان میں چھ رہائی کے بعد راست ہزاری باغ میں واقعہ سنہا کے گھر پہنچے جہاں پر منسٹر نے بذات خود ان کا استقبال کیاہے۔منسٹر کے چھ لوگوں کے ساتھ پارٹی میں اندرونی خلفشار کا سبب بنی ہے۔
ان کی حرکت پر مذمت کے لئے نہیں بلکہ ضمانت حاصل کرنے کا سہرا کس کے سر جانا چاہئے اس لئے۔
رام گڑھ کے سابق رکن اسمبلی شنکر چودھری کی زیر قیادت پارٹی کے ایک گروٹ نے منسٹر پر اعتراض جتاتے ہوئے کہاکہ’’ وہ اس کامیابی کا سہرا اپنا سر باندھنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘ مگر ان لوگوں کی ضمانت کے لئے احتجاج کرنے والے ہم تھے۔
رام گڑھ ضلع کے بی جے پی صدرپپو بنرجی جنھوں نے منسٹرکے گھر ضمانت پر رہا ہونے والے چھ ملزمین کو منسٹر کے گھر لے گئے تھے نے کہاکہ’’ اندازہ نہیں تھا کہ منسٹری کے تصوئیر میں آنے سے اتنے بڑے پیمانے پر وبال کھڑا ہوجائے گا۔
وہ تمام واقعہ پر اپنی نظر رکھے ہوئے تھے۔
ٹرائل کور ٹ میں اس قسم کے فیصلے کی ہمیں توقع نہیں تھی۔ ہم محسوس کررہے تھے کہ ہائی کورٹ میں اس پر ہمیں مضبوطی سے لڑنا ہے۔
لہذا سنہا نے کیس لڑنے والے وکیل سے ملاقات کی اور چیزوں کو آگے بڑھایا‘‘۔خودساختہ گاؤ رکشکوں کے ایک گروپ نے جھارکھنڈ کے رام گڑھ ٹاؤن میں 29جولائی2017کے روز انصاری کو روکا تھا۔
ان کی موروتی کار کو نذر آتش کردیا تھا او رگاڑی میں رکھا گوشت سڑک پر پھینک کر ان کے ساتھ مارپیٹ بھی کی تھی۔ بعدازاں وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔ پولیس نے اس میں بارہ لوگوں کو گرفتار کیاجس میں سے ایک نابالغ تھا۔
اسی سال 21مارچ کے روز رام گڑھ میں فاسٹ ٹریک عدالت نے انہیں مجرم قراردیا اور عمر قید کی سزا بھی سنائی تھی۔جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے 29جون کے روز اٹھ ملزمین کو ضمانت پر یہ کہتے ہوئے رہا کردیا کہ ان کے خلاف’’ مارپیٹ کے متعلق شواہد کی کمی ہے‘‘۔
وہیں اٹھ میں سے سات ملزمین بجرنگ د ل کے رکن سنتوش سنگھ‘ روہیت ٹھاکر‘ کپل ٹھاکر‘ اتم رام‘ راجو کمار مہاتو‘ وکی ساو اور سکیندر رام ہیں جن کی ہزاری باد سنٹرل جیل سے ضمانت پر4جولائی کے روز رہائی عمل میں ائی‘ جبکہ اٹھواں ملزمی ضلع بی جے پی میڈیا سل انچارج نتیانند مہاتو تھا جس کی ضمانت ایک روز قبل ہی منظور کی گئی تھی۔
کئی مرتبہ کی کوشش کے بعد بھی سنہا رابطے میں نہیں آئے ‘ انہو ں نے سلسلہ وار ٹوئٹس ضرور کئے ہیں۔ ہفتہ کے روز کئے گئے اپنے ٹوئٹس میں یونین منسٹر نے کہاکہ’’ رام گڑہ کیس میں رانچی کی معزز ہائی کورٹ جہاں پر پہلی مرتبہ درخواست دی گئی تھی نے سزاء کو منسوخ کرتے ہوئے ملزمین کو ضمانت پر رہا کردیا ۔ اس کیس کی دوبارہ سنوائی کی جائے گی۔
میں نے بار بار یہ بات دہرائی ہے کہ فاسٹ ٹریک کورٹ کا فیصلہ غلط ہے جس میں تمام ملزمین کو عمر قید کی سزاء سنائی گئی ہے۔ مجھے مسرت ہے کہ عدالت نے فاسٹ ٹریک کورٹ کے فیصلے کو درست کرتے ہوئے درخواست کوقبول کیا‘‘۔
وہیں یہ بھی کہاکہ’’تمام قسم کے تشدد کی مذمت اور خودساختہ گاؤ رکشکوں کو میں مسترد کرتاہوں‘‘۔رام گڑھ فاسٹ ٹریک عدالت کے فیصلے کے بعد سنہا نے کہاتھا کہ ان لوگوں کے ساتھ مکمل انصاف نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ وہ اس کیس کی قانونی چارہ جوئی میں شامل ہونگے اور یہ بھی کہ جھارکھنڈ کے چیف منسٹر راگھو بیر داس سے ملاقات کرتے ہوئے اس کیس کی سی بی ائی تحقیقات کے لئے درخواست کریں گے۔
ملزمین کی قانونی مدد کااعلان کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ یہ ان کا قانونی حق ہے۔سنہا کے سر سہرہ باندھے جانے سے ناراض رام گڑھ کے سابق رکن اسمبلی چودھری نے 4جولائی کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے ’’ اس روز ہم چار لوگ جیل تین چار گاڑیوں میں جیل گئے۔
مگر ہم نے دیکھا کہ جینت سنہا کے لوگ بھاری بارش میں بھی ہمارے آگے ہیں‘فوری انہوں نے اپنی گاڑی میں ملزمین اور ان کے گھروالوں کو بیٹھایااو روہاں سے روانہ ہوگئے۔آج ایک او رملزم رہاہوا اور وہاں پر ہم لوگ ہی موجود تھے۔۔
نتیا نندن3جولائی کے روز ہمارے ساتھ گھر ایاتھا۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ لوگ جہاں پر ہم نے سڑک پر جاکر احتجاج کیاتھا اس کا سہرا یہ لوگ اپنے سر باندھ رہے ہیں۔ چودھری نے اٹل وچار منچ کی تشکیل عمل میں لاتے ہوئے اس کیس کی سی بی ائی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والوں میں ایک ہے۔
بی جے پی کا ضلع صدربنرجی جس نے ملزمین کو منسٹر کے گھر لے گیاتھا نے کہاکہ’’ یہ کوئی منصوبہ بند پروگرام نہیں تھا۔ ہمارے ایک غیر سیاسی دوست نے جیل سے باہر آنے والے ملزمین کی گلپوشی کے لئے پھولوں کے ہار لائے تھے۔
ہم او رہمارے کچھ ساتھی تین چار گاڑیوں میں وہاں پر گئے تھے ہم لوگ اپنی اپنی گاڑیوں میں تھے اس کے لئے کوئی گاڑی کرایہ پر بھی نہیں لی تھی۔مقدمہ کی پیروی کرنے والے وکیل بی ایم ترپاٹھی نے کہاکہ’’ ہم ہائی کورٹ میں جم کر بحث کی اور ملزمین کو ضمانت پر رہا کردیاگیا‘‘ ۔ انہو ں نے منسٹر سے ملاقات کرکے انہیں کیس کے حقائق کی وضاحت کرنے کا بھی منشاء ظاہر کیا۔بعدازاں دن میں سنہا کے والد بی جے پی کے سابق لیڈر یشونت سنہا نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ’’ پہلے میں ایک لائق بیٹے کا نالائق بات تھا۔مگر اب حالات بدل گئے ہیں۔ اس ٹوئٹر پر میں نے اپنے بیٹے کی کاروائی کو منظوری نہیں دی ۔ مگر میں جانتاہوں یہ مزید بدسلوکی کو بڑھاوا دیگا‘‘